• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

الماری وغیرہ میں پوشیدہ تصاویر کا حکم

استفتاء

اگر الماری  یا بکس وغیرہ میں تصویریں ہیں اور دیوار پر نہیں لگی تو پھر اس گھر میں رحمت کے فرشتوں کا نزول ہوتا ہے یا نہیں۔۔۔ ساتھ منسلک صفحہ پرحدیث میں لکھا ہے کہ جس گھر میں تصویریں ہوں اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔۔۔ اگر الماری میں ہوں تب بھی داخل  نہیں ہوتے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ:

الماری یا بکس وغیرہ میں جو تصویریں ہیں وہ کس نوعیت کی ہیں؟

جواب وضاحت:

نانا،نانی اور کزن کی تصویریں ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تصویریں اگر الماری یا بکس وغیرہ میں پوشیدہ ہوں تو یہ رحمت کے فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع نہیں اگرچہ ایسی تصاویر کا بھی بنانا جائز نہیں ہے۔

درمختار مع ردالمحتار(2/504)میں ہے:

’’لا المستتر بكيس أو صرة أو ثوب آخر،

قال ابن عابدین:(قوله أو ثوب آخر) بأن كان فوق الثوب الذي فيه صورة ثوب ساتر له فلا تكره الصلاة فيه لاستتارها بالثوب بحر‘‘

جواہرالفقہ(262/7)میں ہے:

’’تصویریں اگر کسی غلاف یا تھیلی وغیرہ میں پوشیدہ ہوں یا کسی ڈبہ وغیرہ میں بند ہوں تو اس تھیلی یا ڈبہ وغیرہ کا گھر میں رکھنا جائز ہے اور ملائکۂ رحمت کے دخول سے مانع نہیں اگرچہ بنانا اور خریدنا ان کا بھی نا جائز ہے۔

لما فی مکروهات الصلوٰۃ من رد المحتار عن البحر بأن كان فوق الثوب الذي فيه صورة ثوب ساتر له فلا تكره الصلاة فيه لاستتارها بالثوب ۔وفيه ايضا وفي المعراج لا تكره إمامة من في يده تصاوير لأنها مستورة بالثياب لا تستبين فصارت كصورة نقش خاتم اهـ‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved