• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

الفاظ طلاق "جا تجھے طلاق دی” ، "میں تجھے طلاق دیتا ہوں”

استفتاء

مودبانہ گزارش ہے کہ کہ میری بیٹی کی شادی کو 2سال ہو چکے ہیں اس کا ایک بیٹا ہے 8ماہ کا اور دوسری دفعہ امید سے ہے ۔ میاں بیوی کے تعلقات کافی اچھے ہیں۔لڑکے کی والدہ 20سال سے بیوہ ہے۔3بیٹیاں اور 2بیٹے سب شادی شدہ ہیں ۔یہ لڑکا سب سے چھوٹا ہے ۔والدہ اس پر بہت زیادہ کنٹرول رکھتی ہے ۔بڑا بیٹا اپنی بیوی کے ساتھ دوسری جگہ شفٹ ہو گیا ۔لڑکے کی والدہ کو ہر وقت یہ شکایت رہتی ہے کہ میری خدمت نہیں کرتی تھی ،ٹانگیں نہیں دباتی ،میرا خیال نہیں کرتی ،میں بچی کا والدہوں میں نے اکثر اس بچی کو قرابت سے زیادہ اس کی خدمت کرتے دیکھا ایک دفعہ وہ بیمار پڑگئی ہم اس کو ہسپتال لے گئے ہم سب گھر والے اس کی خدمت میں مصروف تھے ۔یہ بچی 103بخار کی حالت میں اس کو دبانے میں ٹکی ہوئی تھی آج سے 7ماہ قبل لڑکے کو شدید قسم کی بہت درد ہوئی اپریشن طے پایا ۔12یوم یہ بچی اس کی رات دن خدمت کرتی رہی ۔ہم لوگ بھی مسلسل اس کے ساتھ رہے خرچہ بھی خود ہی کیا ۔واپس آتے ہی لڑائی شروع کردی کہ خدمت والدہ کی نہیں کی گئی۔لڑائی میں کہا میں تجھے طلاق دیتا ہوں میں تجھے طلاق دیتا ہوں ۔2دفعہ کہا پھر رات بھر روتے رہے اورصلح کرلی ۔بچی نے آکر ہم سے ذکر کیا ہم نے پوچھ تاچھ کی اور لڑکی نے فون پر رابطہ رکھا۔ اور پھر یہ لوگ اکٹھے رہنے لگے ۔لڑکے کی والدہ اس کو ٹھیک سے کام نہیں کرنے دیتی۔2یا 3ماہ بعدکام بدلناپڑتا ہے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا تھا اس بچی نے بڑی ہمت کرکے اپنا زیور پیچ کر اپنے 6ماہ کے بچے کو اور خود کو ان کے ساتھ عمر ہ پر لے گئی ۔اتفاق سے میں میری بیوی اور بچی بھی ان کے ایام میں ہی وہاں پہنچ گئے مدینہ اور مکہ ۔بس رہائش بھی قریب ہی رہی۔بچی کو کھانے پینے کی دشواری تھی اور ہمارے پاس اکثر آجاتی۔پھر شکایت خدمت نہیں کرتی ۔ہم لوگ 25جنوری کو الگ الگ واپس آگئے۔بچی اپنی والدہ سے ملنے آئی ہم نے ان سب کو بھی دعوت پر بلایا ۔لڑکے کی بہنیں بہنوئی بھائی سب لوگ اندر آ گئے والدہ کا گھر سے باہر پائوں موچ کیا گیا اور اس کو پٹی کے لیے جراح کے پاس لے گئے ہم نے انتظار کیا اور کھانا گھر بھیجوا دیا ۔رات پھر خدمت نہیںکی خدمت نہیں کی ،سے لڑائی شروع ہو ئی ۔لڑکے نے کہا جاتجھے طلاق دی ۔پھر کہنے لگا میں نے تجھے طلاق نہیںدی بچی پریشانی میں یاخیر ذکر کرتے سو گئی۔خواب میں ایسا ہی ماحول دیکھا پردے کے پیچھے سے سوال کیا اور جواب ملا کہ طلاق ایسے ہی کہا ہے دی تو نہیں ۔لڑکا بھی یہ معذرت سے کہتا ہے کہ میں نے تجھے طلاق نہیں دی مجھے اپنے بچے سے بہت پیار ہے وغیرہ وغیرہ ۔بچی ہمارے گھر آگئی اور معاملہ آپ کے پاس لے کرآئے ہیں ۔حق مہر میں جو زیور دیاوہ بھی میری اجازت کے بغیر بیچ چکے ہیں۔قرآن وسنت کی روشنی میں ہماری مشکل آسان کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے نکاح مکمل طور پر ختم ہو کر بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہے لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ:دوطلاقیں اس وقت ہوئیں جب شوہر  نے لڑائی میں کہا "میں تجھے طلاق دیتاہوں” ،”میں تجھے طلاق دیتا ہوں” اور ایک طلاق اب ہو گئی جب شوہر نے کہا کہ ’’جا تجھے طلاق دی‘‘ لہذا کل تین طلاقیں ہو گئیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved