• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں سے کسی کو پکارنا

استفتاء

کیا عبدا لرزاق کو” رزاق” عبدالمجید کو ” مجید” یا عبدالباسط کو” باسط” کہنا جائز ہے؟ اللہ تعالی کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام علی اور رشید بھی ہے مگر يہ نام بکثرت بغیر "عبد” کے استعمال  ہوتے ہیں۔ یعنی ہم علی کو عبد العلی نہیں کہتے۔ لہذا برائے مہربانی وضاحت فرمادیں کہ کون کون سے نام ایسے ہیں جن سے کسی فرد کو پکارنا جائز ہے اور کن سے جائز نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اللہ تعالیٰ کے جو صفاتی نام اللہ ہی کے ساتھ خاص ہیں ان ناموں کے ساتھ کسی شخص کو "عبد” کی اضافت کے بغیر پکارنا جائز نہیں۔ جیسے "رحمان، خالق ” وغیرہ اور جو نام صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص نہیں بلکہ  مخلوق پر بھی وہ نام بولے جاتے ہیں ان ناموں کے ساتھ "عبد” کی اضافت کے بغیر بھی کسی کو پکارنا یا کسی کا نام رکھنا جائز ہے۔ جیسے "علی اور رشید” وغیرہ۔ چنانچہ شامی  میں ہے:

و جاز التسمية بعلي و رشيد من الأسماء المشتركة. (296/ 5)

صفاتی ناموں کے اللہ کے ساتھ خاص ہونے یا نہ ہونے کا ضابطہ یہ ہے کہ جن ناموں کا مادہ  اشتقاق صرف اللہ تعالیٰ  کے ساتھ خاص ہے وہ نام  بھی صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص مختص ہوں گے، جیسے رزاق، خالق وغیرہ کہ مادہ  رزق و خلق صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں اور جن  ناموں کا مادہ اشتقاق مخلوق میں بھی پایا جاتا ہے  ایسے جام صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص نہیں مخلوق پر بھی  ان کا اطلاق درست ہے۔ جیسے رشید، کریم وغیرہ کہ ان کا مادہ اشتقاق رشد اور کرم مخلوق پر بھی پایا جاتاہے۔ ( ملخص از احسن الفتاوی 9/ 6)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved