- فتوی نمبر: 30-391
- تاریخ: 23 ستمبر 2023
- عنوانات: عبادات
استفتاء
1۔پگڑی کے لیے کتنے گز کپڑا سنت ہے؟
2۔ ہمارے گز اور شرعی گز میں کیا فرق ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔پگڑی کے لیے کتنے گز کپڑا سنت ہے اس کی صراحت کسی حدیث میں نہیں ملی تاہم بعض علماء کے نزدیک آپ ﷺ کی پگڑی سات(شرعی)گز کی تھی اور بعض حضرات فرماتے ہیں کہ آپﷺ کی دو پگڑیاں تھیں ایک چھوٹی اور ایک بڑی ،چھوٹی سات (شرعی)گز کی تھی جو آپﷺ اکثر باندھا کرتے تھے اور بڑی بارہ(شرعی)گز کی تھی جو آپﷺ جمعہ اور عیدین کے لیے پہنتے تھے ۔
2۔شرعی گز ایک ہاتھ یعنی ڈیڑھ فٹ یا اٹھارہ انچ ہوتا ہے جبکہ ہمارے عرف میں جو انگریزی گز رائج ہے وہ تین فٹ یا چھتیس انچ کا ہوتا ہے۔
مرقاة المفاتیح شرح مشکاۃالمصابیح (7/ 2778)میں ہے:
وقد قال الجزري في تصحيح المصابيح قد تتبعت الكتب وتطلبت من السير والتواريخ لأقف على قدر عمامة النبي صلى الله عليه وسلم فلم أقف على شيء، حتى أخبرني من أثق به أنه وقف على شيء من كلام النووي، ذكر فيه أنه «كان له صلى الله عليه وسلم عمامة قصيرة، وعمامة طويلة، وأن القصيرة كانت سبعة أذرع، والطويلة اثنى عشر ذراعا اهـ.
وظاهر كلام المدخل أن عمامته كانت سبعة أذرع مطلقا من غير تقييد بالقصير والطويل، وقد كانت سيرته في ملبسه كسائر سيره على وجه أتم، ونفعه للناس أعم، إذ كبر العمامة يعرض الرأس للآفات الحسية والمعنوية، كما هو مشاهد في الفقهاء المكية والقضاة الرومية، وصغرها لا يقى من الحر والبرد، فكان يجعلها وسطا بين ذلك تنبيها على أن تعتدل في جميع أفعالك.
السعایۃفی کشف ما فى شرح الوقایۃ للعلامۃ عبد الحی اللکھنوی(1/174)میں ہے:
وذكر على القارئ فى رسالته فى العمامة ذكر بعض علمائنا الحنفية ان العمامة التى كان يلبس دائما طولها سبعة اذرع والتي تلبس في الجمعة والعيدين طولها اثنتا عشرة ذراعا ويؤيده ما ذكره الجزرى في تصحيح المصابيح قد تتبعت الكتب وتطلبت من كتب السير والتواريخ لاقف على قدر عمامته صلى الله عليه وسلم فلم اقف على شيء حتى اخبرني من اثق به انه وقف على شيء من كلام الشيخ محي الدين النووى ذكر فيه انه عليه السلام كان له عمامة قصيرة وعمامة طويلة وان القصيرة كانت سبعة اذرع والطويلة اثنتى عشرة. انتهى.
الحاوی للفتاوٰی للسیوطی(1/ 84)میں ہے:
وأما مقدار العمامة الشريفة فلم يثبت في حديث، وقد روى البيهقي في شعب الإيمان عن أبي عبد السلام قال: (سألت ابن عمر كيف كان النبي صلى الله عليه وسلم يعتم؟ قال: كان يدير العمامة على رأسه ويغرزها من ورائه ويرسل لها ذؤابة بين كتفيه)، وهذا يدل على أنها عدة أذرع، والظاهر أنها كانت نحو العشرة أو فوقها بيسير.
آپ کے مسائل اور ان کاحل(8/354)میں ہے:
س… ایک شخص سنت کی وجہ سے پگڑی باندھتا ہے، مگر گھر والے اور دوست سب بُرا منائیں اور تنگ کریں تو وہ کیا کرے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اس کی موجودہ پیمائش کیا ہے؟
ج… پگڑی باندھنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اس کو بُرا سمجھنا بہت ہی غلط بات ہے، باندھے تو ثواب ہے، نہ باندھے تو گناہ نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دستار مبارک دو طرح کی تھیں، ایک چھوٹی اور ایک بڑی۔ چھوٹی تقریباً تین گز کی اور بڑی تقریباً پانچ گز کی[بظاہر عرفی گز مراد ہے۔از ناقل] لیکن کسی روایت میں دستار کی لمبائی منقول نہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفید لباس کو پسند فرماتے تھے، اس لئے سفید عمامہ بھی پسندیدہ ہے، اور سفر کے دوران سیاہ عمامہ بھی استعمال فرمایا۔
جواہر الفقہ(3/421)میں ہے:
الذراع من المرفق إلى أطراف الأصابع ثم سمي بها الخشبة التي يزرع بها الي قوله …والذراع المكسرة ست قبضات وهي ذراع العامة وإنما وصفت بذلك لأنها نقصت عن ذراع الملك بقبضة وهو بعض الأكاسرة لا الأخير وكانت ذراعه سبع قبضات.
مغرب کی اس تحریر سے یہ معلوم ہو گیا کہ بحر الرائق بحث المیاہ میں جو قول ولوالجی سے نقل کیا ہے کہ سات مشت کا ایک ذراع ہوتا ہے، یہ اس قدیم ذراع کی پیمائش ہے، جو آخری کسری ملک فارس کا ذراع ہے، اور اسلام میں عام طور پر جو ذراع رائج ہوا، وہ ایک مٹھی کم یعنی ٦ مٹھی یا ۲۴ انگلیوں کا ذراع ہے، اور یہی معتبر و مستند ہے، اور عرب اور فقہاء کی سذاجت و سادگی کا بھی یہی مقتضی ہے کہ ان کے کلام میں ذراع سے مراد یہی ذراع ہو، کیونکہ وہ ذراع طبعی ( یعنی ایک ہاتھ ) کی صحیح مقدار ہے، اور یہ ذراع انگریزی گز سے نصف یعنی ڈیڑھ فٹ یا ۱۸ انچ ہوتا ہے۔جیسا کہ عام طور پر چکرورتی ( علم حساب ) میں اس کی تصریحات الفاظ ذیل میں موجود ہیں:
١٩ انچ = ایک بالشت ……………………..۲ بالشت یا ۱۸ انچ = ایک ہاتھ
٢ ہاتھ = ایک گز…………………………. ایک گز = ۳ فٹ یا ۳۶ انچ
خلاصہ یہ ہے کہ رائج الوقت انگریزی گز اور فٹ کے اعتبار سے ذراع مساحت ایک گز ٦ انچ یا ساڑھے تین فٹ یا بیالیس انچ ہے اور ذراع کرباس نصف گز یا ڈیڑھ فٹ یا اٹھارہ انچ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved