- فتوی نمبر: 16-278
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > غصب و ضمان
استفتاء
قربانی کا جانورخریدا اور اسے کسی کے پاس امانت کے طور پر رکھوا دیااور وہ جانور بیمار ہو گیا، جس شخص کا جانور تھا اسے اطلاع دی کہ آپ کا جانور بیمار ہے، اسے ذبح کرنا پڑے گا اور اسے ذبح کر کے اس کا گوشت بانٹ دیا۔ اب جس کے پاس امانت رکھوائی وہ جانور کے مالک کو اس کے جانور کی قیمت ادا کرے گا؟
وضاحت:اطلاع کرنے کےباوجود مالک نے ذبح کرنےکی اجازت نہیں دی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر تو وہ جانور واقعی اس قدر بیمار ہوگیا تھا کہ اس کے زندہ رہنے کی کوئی امید نہیں تھی پھر اس آدمی نے (جس کے پاس جانور رکھوایا گیا تھا) ذبح کردیا تو ایسی صورت میں استحسان کی رو سے اس پر ضمان نہیں آتا ،کیونکہ مالک کی طرف سے ایسی حالت میں اس جانور کو ذبح کرنے کی دلالتاً اجازت تھی،کیونکہ اگر وہ آدمی اس جانور کو ذبح نہ کرتا تو وہ جانور مردار ہو جاتا اور کسی کے کام کا نہ رہتا جبکہ ذبح کرنے سے اس کا گوشت کارآمد ہو گیا اور اگر اس جانور کے زندہ رہنے کی امید تھی پھر بھی اس آدمی نے اس جانور کو ذبح کردیا تو اس صورت میں ذبح کرنے والے پر ضمان آئے گا۔
ردالمختار 9/120 میں ہے:
ولو ذبحها الراعى او الاجنبي ضمن لو رجا حياتها او اشكل امرها ولو تيقن موتها لا للاذن دلالة هو الصحيح
فی درر الاحکام فی شرح مجلة الاحکام 2/532
المسألة الثانية:لو ذبح احد شاة لآخر لم يبق امل فى حياتها فلا يلزمه ضمان على قول استحسانا (الخانية)
© Copyright 2024, All Rights Reserved