- فتوی نمبر: 29-39
- تاریخ: 20 اپریل 2023
- عنوانات: مالی معاملات > امانت و ودیعت
استفتاء
میں ایک کارخانے میں کام کرتا تھا، کارخانے کی جگہ دو تین افراد نے مشترکہ کرائے پر لی ہوئی تھی اور ہر ایک اپنی اپنی مشین پر اپنا کام کرتا تھا، وہاں پر کام کرنے والے ایک صاحب نے اپنی مشین کسی باہر کے آدمی کو فروخت کردی۔ خریدار نے مجھ سے کہا کہ آپ یہ مشین اپنے پاس یہیں پر امانت رکھ لیں بعد میں اٹھا لوں گا، پھر کام بند ہونے کی وجہ سے میں نے کار خانہ جانا چھوڑ دیا اسی کارخانے میں میرے بہنوئی کام کرتے تھے میں نے اپنی اور امانت والی مشین دونوں ان پر اعتماد کرتے ہوئے اس کارخانے میں چھوڑ دی، میں نے اپنے بہنوئی کے ساٹھ ہزار روپے دینے تھے انہوں نے میری اور امانت والی مشین دونوں پر قبضہ کرلیا جن کی مالیت تقریباً تین لاکھ روپے ہے میں ان سے کہہ رہا ہوں کہ اپنا قرضہ واپس لیں اور کم از کم امانت والی مشین واپس کردیں لیکن وہ واپس نہیں دے رہے، مشین کا مالک ہم سے مطالبہ کررہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہم پر اس امانت کا ضمان آئے گا یا نہیں؟
تنقیح : کارخانے جانے میں چھوڑنے سے مراد یہ ہے کہ میں اب وہاں کرایہ بھی نہیں دے رہا اور وہاں سے کام ختم کردیا ہے اور کارخانہ چھوڑتے وقت بہنوئی سے کچھ کہا نہیں تھا کہ ان مشینوں کی حفاظت کرنی ہے یہ آپ کے پاس امانت ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ پرلازم ہے کہ مشین اپنے بہنوئی سے لے کر مالک تک پہنچائیں اگر وہ نہیں دیتے یا ان کے پاس مشین ضائع ہوجاتی ہے تو مالک مشین کو اس کا ضمان ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا۔
توجیہ: آپ کا مشین کو کارخانے میں چھوڑ دینا جبکہ آپ نے کارخانہ بھی چھوڑ دیا تھا اور مشین باقاعدہ طور پر اپنے بہنوئی کے پاس امانت بھی نہیں رکھوائی تھی یہ امانت کی حفاظت میں کوتاہی ہے جس کی وجہ سے اس کا ضمان ادا کرنا آپ پرلازم ہے۔
شرح مجلہ(3/787)میں ہے:
إذا هلكت الوديعة أو نقصت قيمتها بسبب تعدي المستودع او تقصيره لزمه الضمان
شرح مجلہ (3/252)میں ہے:
المتعدي هو الذي يفعل بالوديعة مالايرضى به المودع وقد يطلقونه ويريدون منه ترك الحفظ الملتزم والقصور فيه
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved