• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایمازون کمپنی میں کام کرنے کا حکم

استفتاء

ایمازون کمپنی میں کام کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ کام سے مراد یہ ہے کہ  ان کی پروڈکٹ وغیرہ کی تصاویر  ہمارے پاس ہوتی ہیں  ہم  ان کے لیے خریدار تلاش کر کے  یہ پروڈکٹ فروخت کرواتے ہیں  جتنے ہم آرڈر بک کروا دیں گے اتنی ہی ہمیں اس کی اجرت مل جائے گی، مذکورہ معاملہ درست ہے یا نہیں؟جب کہ ہر طرح کی چیز فروخت ہوتی ہے جائز اور ناجائز۔

وضاحت مطلوب ہے: خریدار تلاش کرنے کے بعد مذکورہ پروڈکٹ اس خریدار کو آپ خود بیچتے ہیں یا  اس خریدار کا صرف کمپنی کی طرف رجوع کروادیتے ہیں؟

جواب وضاحت: جب  گاہک تیار ہوجاتا ہے تو ہم اسے  کمپنی کا لنک سینڈ کردیتے ہیں جس لنک کے ذریعے  گاہک ویب سائٹ  پر جاکر خریداری خود   کرتا ہے اور لنک کے ذریعے  بیچنے والی کمپنی کو پتہ چل جاتا ہے کہ یہ گاہک  کس واسطے سے آیا ہے  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ طریقہ سے  کمائی کرنا جائز ہے بشرطیکہ صرف جائز  چیزوں  کی تشہیر کر کے خریداری کراوئیں ۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں اس اشتہار لگانے والے کی حیثیت دلال کی بنے گی اور چونکہ  آجکل ان طریقوں سے کمائی کرنے کا عرف ہے اور اس کو باقاعدہ کام سمجھا جاتا ہے ،نیز جو لوگ اس طرح مختلف لنک سے جاکر کچھ خریداری کرتے ہیں ان کو بھی عام طور پر  معلوم ہوتا ہے کہ   ان لوگوں کو اجرت ملے گی اور جن کو  نہ بھی پتہ ہو تو  وہ بھی اس اشتہار والے کو ایسا خیر خواہ نہیں سمجھتے کہ اگر بعد میں انہیں معلوم ہوجائے کہ اس کو بھی کمیشن ملی ہے تو انہیں ناگوار ہو اس لیے اس طرح کمائی کرنا جائز ہے۔

شامی(6/ 63) میں ہے:

«قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا ‌فذاك ‌حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل»

شامی (4/560) میں ہے:

«وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما ‌وباع ‌المالك ‌بنفسه يعتبر العرف»

«(قوله: فأجرته على البائع) وليس له أخذ شيء من المشتري؛ لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا؛ لأنه لا وجه له. (قوله: يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين»

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved