• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ایمازون کے مسٹری (خفیہ) باکسز خریدنا

استفتاء

ایمازون ایک  آن لائن مارکیٹ ہے جہاں  لوگ اپنی چیزیں فروخت کرتے ہیں ،کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ گاہک  کو کوئی چیز پسند نہیں آتی یا خریدی ہوئی چیز میں کوئی عیب ہوتا ہے یا گاہک  کے غلط پتا دینے   /ڈیلیوری بوائے(سامان پہنچانے والے لڑکے) کو  گاہک کا پتا نہ  ملنے کی وجہ سے وہ سامان واپس ایمازون کے پاس آجاتا ہے ،یہ سارا سامان ایمازون کے گودام میں جمع ہوتا رہتا ہے اور سال میں ایک مرتبہ ایمازون ان کی نیلامی کرتا ہے جس کو بڑے بڑے سرمایہ دار خریدتے ہیں اور بعد میں مختلف ممالک میں باکسز (ڈبوں) کی صورت میں فروخت کرتے ہیں ، پاکستان میں بھی لوگ ان باکسز کو خریدتے ہیں ،خریدنے والوں کو بالکل بھی معلوم نہیں ہوتا کہ ان باکسز(ڈبوں) میں کیا ہے ، حتی کہ یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ اس باکس میں کوئی  کپڑا ہے یا مشین ہے یا موبائل ہے یا کوئی اور چیز ہے ،کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ ایک لاکھ کے باکس (ڈبے) میں تین لاکھ کے برابر سامان نکل آتا ہے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک لاکھ کے باکس (ڈبے) میں 50یا 60 ہزار کا سامان نکلتا ہے ، یہ  خریدار کی قسمت ہوتی ہے یا اس کا اندازہ ہوتا ہے کہ اس کو کم قیمت  کے ڈبے میں اچھا سامان مل جائے ، ان باکسزکو مسٹری (خفیہ ) باکسز کہا جاتا ہے،کیا ان مسٹری باکسز ( خفیہ ڈبوں) کو خریدنا جائز  ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایمازون کے مسٹری باکسز کو خریدنا جائز نہیں ہے  اس لیے کہ شرعی لحاظ سے  خرید وفروخت کے جائز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ خریدار کو معلوم ہوکہ وہ کیا خرید رہا ہے جبکہ مذکورہ صورت میں خریدار کو خریدی ہوئی چیز کے بارے میں بالکل بھی علم نہیں ہوتا۔

 بدائع الصنائع (4/355)میں ہے:

واما شرائط الصحة فانواع ………منها ان يكون المبيع معلوما وثمنه معلوما علما يمنع  من المنازعة

حاشیہ ابن عابدین(7/147)میں ہے:

لا يصح بيع ما لم يعلم جنسه اصلا اي لا بوصف ولا باشارة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved