- فتوی نمبر: 27-66
- تاریخ: 27 جون 2022
- عنوانات: مالی معاملات > آن لائن کمائی
استفتاء
آجکل آن لائن کام کرنے کی ایک صورت چل رہی ہے کہ جن لوگوں کے پاس سرمایہ ہوتا ہے وہ لوگ ایمازون پر اپنا سامان فروخت کرنے والی کمپنیوں سے اکھٹا سامان خرید لیتے ہیں ،خریدنے کے بعد وہ سامان ایمازون کے ویئر ہاؤس (گودام) میں آجاتا ہے ۔ اس کے بعد وہ لوگ اپنا سامان فروخت کرنےکے لیے ایمازون پر ہی لگا دیتے ہیں اور جو لوگ ان سے اپنےاستعمال کے لیے سامان خریدتے ہیں ، ایمازون وہ سامان ان کے پاس بھجوا دیتا ہے ایمازون اس گودام کا کرایہ تو نہیں لیتا مگر خرید وفروخت چونکہ انہی کے ذریعے ہوتی ہے ،اس لیےاس پر اپنا کمیشن لیتا ہے ،مثلاً کسی کی بلب بنانے کی فیکٹری ہے اس نے ایمازون پر فروخت کے لیے بلب رکھے ہیں انویسٹر ان سے بلب خریدلیتا ہے،جس کے بعد فیکٹری کا مالک ایمازون کے وئیر ہاؤس(گودام) میں وہ سامان پہنچا دیتا ہے،پھر انویسٹر ایمازون پر اپنا مال فروخت کرتا ہےاور اس انویسٹر سے جولوگ سامان خریدتے ہیں ان کو ایمازون کے وئیر ہاؤس سے سامان ڈیلیور کردیا جاتا ہے۔کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن کے پاس سرمایہ تو نہیں ہوتا لیکن وہ ایمازون پر کام کرنا جانتے ہیں ، جو انویسٹر ایمازون پر کام نہیں کرنا جانتے وہ انویسٹر ان لوگوں سے مذکورہ بالا کام کرواتے ہیں اور انہیں اس کام کا معاوضہ دیتے ہیں، معاوضہ کبھی تو ہر آئٹم کی خریداری کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے اور کبھی ماہانہ بنیاد پر طے کیاجاتا ہے۔کام کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ وہ (کام کرنے والے)انویسٹر کے لیے ایمازون پر ایسی پراڈکٹ تلاش کرتے ہیں کہ جو مارکیٹ میں کم لوگوں کے پاس ہو اور اس سے نفع بھی اچھا آئے۔اس کام کو Virtual Services کہتے ہیں۔ اب سوال یہ ہےکہ میں Virtual Services کا کام کرنا چاہتا ہوں،کیا میرے لیے یہ کام کرنا جائز ہے؟
وضاحت مطلوب ہے: آپ کا کام محض پراڈکٹ تلاش کرکے انویسٹر کو بتانا ہے یا خرید و فروخت بھی آپ کرتے ہیں؟
جواب وضاحت:ہم پراڈکٹ تلاش کرکے انویسٹر کو بتادیتے ہیں ،اس کے بعد متعلقہ بائع سے انویسٹر خود بات چیت کرکے پراڈکٹ خریدتا ہے اور انویسٹر ہی رقم کی ادائیگی کرتاہے۔اسی طرح جب فروخت کا مرحلہ آتا ہے تو ہم پراڈکٹ کو ایمازون پر لگا دیتے ہیں اور اس کی تفصیل تصاویر اور ویڈیو کی صورت میں دے دیتے ہیں،اور ہم اس پراڈکٹ کے تعارف میں صارفین کی دلچسپی پر مشتمل ایسے الفاظ شامل کرتے ہیں کہ جن الفاظ کو اس جیسی پراڈکٹ سرچ کرنے کے لیے عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے ، جس کی وجہ سےخریداراس طرح کا کوئی بھی لفظ لکھ کر سرچ کرے تو ہماری پراڈکٹ بھی سامنے آجاتی ہے (یہ مراد نہیں کہ ہماری پراڈکٹ سرچ میں سب سے اوپر آجائے کیونکہ یہ ایمازون کو پیسے دیے بغیر نہیں ہوتا )بلکہ مراد یہ ہے کہ سرچ لسٹ میں ہماری پراڈکٹ بھی آجائے ،چاہے وہ پندرہویں یا بیسویں نمبر پر ہو، اسکےلیےہم الگ سےکورس کرتے ہیں،دیگر کام مثلاًخریدارسےڈیل کرنااورقیمت وصول کرنا،انویسٹر خود کرتےہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ کام کرنا جائز ہے ، البتہ اگر خرید وفروخت ایسی چیز کی کی جائے جس کا بیچنا ہی جائز نہ ہو جیسے شراب ،آلات موسیقی وغیرہ تو اس صورت میں جائز نہیں ۔
توجیہ: کسی کا کام اجرت پر کرنے کے لیے دو باتیں ضروری ہوتی ہیں(1) پہلی یہ کہ وہ کا م جائز ہو ،چونکہ مذکورہ صورت میں پہلے سامان باقاعدہ خریدا جاتا ہے اور پھر اپنا کہہ کر بیچا جاتا ہے نیز سامان خریداری کے بعد ایمازون کے گودام میں آجاتا ہے اور ایمازون والے اس پر قبضہ کرلیتے ہیں تو یہ قبضہ نیابتاً خریدار کی طرف سے شمار ہوگا اس طرح بیع قبل القبض کا بھی اشکال پیدا نہیں ہوتا لہذا اس میں کوئی اشکال نہیں (2) دوسری یہ بات ضروری ہے کہ اجرت کے معاملہ میں کوئی خرابی نہ ہو،مذکورہ صورت میں کام بھی متعین ہے اور اجرت بھی یا تو ماہانہ بنیاد پر متعین ہے یا خریداری کے حساب سے طے ہوتی ہے جو کہ تعیین ہی کی ایک صورت ہے اس لیے اس معاملے میں بھی کوئی خرابی نہیں ۔لہذا مذکورہ کام کرنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved