- فتوی نمبر: 23-157
- تاریخ: 30 اپریل 2024
استفتاء
کیا جائز کام کا ہدیہ لینا جائز ہے ؟
وضاحت مطلوب ہے:1:کون سا کام ہے؟2:اور ہدیہ کیا ہے؟3:اور کون لے رہا ہے ؟4:اور کون دے رہا ہے ؟ 5:اور دینے کی بنیاد کیا ہے؟
جواب وضاحت:عملیات کے ذریعے کسی کاعلاج کرنا اور اس کےبدلے ہدیہ لینا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جائز عملیات کے ذریعے علاج کرکے اس کے بدلے میں اگر کوئی اپنی خوشی سے ہدیہ دے تو لے سکتے ہیں کیونکہ کسی سے بھی اس کی دل کی رضامندی کے بغیر ہدیہ لینا جائز نہیں۔ البتہ اگر آپ پہلے ہی بتا دیں کہ میں ان عملیات کا اتنا معاوضہ لوں گا تو پھر ان کی دلی رضا مندی کے بغیر بھی لے سکتے ہیں، کیونکہ اس صورت میں یہ ہدیہ نہیں بلکہ اپنے کام کی اجرت ہے اور جائز عملیات کی لائن کا کوئی کام کرکے اس کی اجرت لینا جائز ہے کیونکہ عملیات کا کام ثواب کا یا دین کا کام نہیں ہوتا بلکہ علاج کی طرح ایک کام ہے ۔لیکن اس سلسلے میں انسان کی ہمدردی کا خیال رکھنا ضروری ہے اور یہ بھی کہ کسی معاملے میں جھوٹ اور فراڈ کا سہارا نہ لیاجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved