- فتوی نمبر: 4-88
- تاریخ: 29 مئی 2011
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
کچھ عرصہ سے کچھ ٹی وی چینل انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرام اور اسلامی تاریخ کے جلیل القدر کمانڈروں کے حالات زندگی اور کارناموں پر مشتمل فلمیں چلارہے ہیں۔ اور اسے قبل بعض عرب ممالک اور ایران سے عربی زبان میں ایسی فلمیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ عوام الناس اور کچھ خواص اسے مفید سمجھتے ہیں کہ اس طریقے سے اسلامی تاریخ ذہن میں آسانی سے محفوظ رہ جاتی ہے۔ اور آج کل مطالعہ کا بس قدر رجحان کم ہوچکا ہے اس کمی کے تدارک کے لیے فلم سازی کو عروج دے رہے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ایسی فلمیں دیکھنا کیسا ہے؟ اور جو مقاصد اوپر بیان ہوئے کیا ان کی موجودگی میں کسی درجہ میں ان فلموں کو دیکھنے کی اجازت ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مندرجہ ذیل خرابیاں لازم آتی ہیں:
1۔ تصویر بنائی جاتی ہے اور تصویر کا بنانا حرام ہے۔
2۔ انبیاء علیہم السلام کی اتباع کرنا مطلوب ہے لیکن فلم یا ڈرامے میں خود نبی کا پارٹ ادا کرنا بے باکی ہے۔
3۔ ایسی چیزوں میں کچھ نہ کچھ مبالغہ ہوتا ہے اور نبی کی طرف وہ الفاظ بھی منسوب کیے جائیں گے جو انہوں نے نہ کہے ہوں۔
4۔ یہ چیزیں لہو و لعب میں شامل ہیں جو حرام ہے۔
لہذا ان خرابیوں کی وجہ سے ایسی فلمیں دیکھنا اور جاری کرنا بالکل جائز نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved