استفتاء
مرغی کے جو انڈے بازار سے ملتے ہیں یا گھروں کی مرغیاں دیتی ہیں، ان انڈوں پر کچھ آلائشیں ہوتی ہیں، جو اگرچہ سوکھی ہوتی ہیں، لیکن ہوتی ضرور ہیں۔ ان آلائشوں کے ساتھ کبھی تو خون بھی ہوتا ہے اور کبھی خون نہیں ہوتا۔ ان انڈوں کے بارے میں بعض لوگ کہتے ہیں کہ بازار سے لاتے ہی انہیں دھونا چاہیے۔ پھر فریج وغیرہ میں رکھنا چاہیے، کیونکہ (1) اگر بغیر دھوئے ہاتھ لگائیں گے تو ہاتھ نا پاک ہو جائیں گے۔ (2) اور اگر ان کو ابالیں گے تو پانی نا پاک ہو گا، جس سے انڈے کا چھلکا بھی نا پاک ہو جائے گا، اور پانی چھلکے کے اندر بھی چلا جاتا ہے، اگر چھلکا ٹوٹا ہوا ہو تو یقیناً جاتا ہے۔ (3) اور اگر ویسے فرائی کرنا ہو تو توڑتے ہوئے اس کا اندر کا پانی باہر کے چھلکے کو لگتا ہے، اور کبھی چھلکا زردی اور سفیدی کے اندر بھی گر جاتا ہے۔ جس سے وہ ناپاک ہو جاتی ہے۔
کیا ان لوگوں کا یہ کہنا صحیح ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
انڈے کے اوپر لگی ہوئی آلائش سے مراد اگر وہ رطوبت (تری) ہو جو قدرتی طور پر انڈے پر لگی ہوتی ہے، تو اس کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ امام صاحب رحمہ اللہ کے نزدیک خواہ یہ رطوبت تر ہو یا خشک ہو، پاک ہے۔ البتہ صاحبین رحمہما اللہ کے نزدیک اگر یہ رطوبت تر ہو تو ناپاک ہے، اور اگر خشک ہو تو پاک ہے۔
لہذا انڈے پر لگی ہوئی رطوبت اگر تر ہو تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک تو اس رطوبت سے کچھ فرق نہ پڑے گا۔ جبکہ صاحبین رحمہما اللہ کے نزدیک ایسی رطوبت کو دھونا ضروری ہے۔ اگر دھوئے بغیر اس انڈے کو ہاتھ لگے گا تو ہاتھ ناپاک ہو جائے گا۔ اسی طرح دھوئے بغیر ایسا انڈہ ’’ماء قلیل‘‘ یعنی تھوڑے پانی میں گر گیا تو وہ پانی بھی ناپاک ہو گا۔ اور ایسا انڈہ ابالتے ہوئے اگر یہ ناپاک پانی انڈے کے اندرونی حصے تک پہنچ گیا یعنی زردی اور سفیدی تک تو یہ زردی اور سفید بھی ناپاک ہو جائے گی۔ لیکن عموماً ایسا ہوتا نہیں ہے کہ پانی زردی یا سفیدی تک پہنچ جائے۔
اگر انڈے پر لگی ہوئی آلائش سے مراد خون یا بیٹ ہے، تو وہ بالاتفاق نجس ہے، اور نجاست کے جو احکام انڈے کی رطوبت کے تر ہونے کی صورت میں صاحبین رحمہ اللہ کے نزدیک بیان ہوئے وہ سب اس صورت میں لاگو ہوں گے۔ البتہ خون یا بیٹ کے خشک ہونے کی صورت میں محض ہاتھ لگنے سے ہاتھ ناپاک نہ ہو گا۔
في التاتارخانية:
إن ما عليه من الرطوبة يمتزج بالماء و تلك الرطوبة نجسة، و هذا القائل يقول بأن الرطوبة التي على البيضة و السخلة نجسة إلا أنها إذا يبست طهرت. (1/ 144)
أيضاً:
البلة على السخلة و البيضة طاهرة. (1/ 144)
و في الشامية:
أو السخلة أي الحية لا تفسد الماء لطهارتها و طهارة رطوبة الفرج. (1/ 408)
أيضاً:
إن رطوبة الولد عند الولادة طاهرة و كذا السخلة إذا خرجت من أمها و كذا البيضة فلا يتنجس بها الثوب و لا الماء إذا وقعت فيه، قلت و هذا إذا لم يكن معه دم. (1/ 621) ………فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved