- فتوی نمبر: 4-371
- تاریخ: 02 فروری 2012
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
خلاصہ سوال یہ ہے کہ ہم اس معاملے میں حق پر ہیں لیکن کیس کے لیے وکیل صاحب نے یہ کہا ہے کہ اگر آپ اسی طرح بیان عدالت میں دیں گے تو اس سے آپ کو اپنا حق نہیں ملے گا۔ بلکہ آپ دوسرے طریقے سے ( جوکہ خلاف واقعہ ہے ) تب حق ملے گا۔اور اس صورت میں ہمیں جس پارٹی سے ہم نے پلاٹ خریدا تھا اس پر کیس کرنا ہوگا۔ اس کے بعد پھر مل بیٹھ معاملہ حل ہوگا۔ تو کیا ہم وکیل صاحب کے مجوز طریقے پر عمل کرسکتے ہیں؟
وضاحت مطلوب ہے: 1۔ جس پارٹی سے آپ نے پلاٹ خریدا تھا اس پر کیس کیوں کرنا ہوگا؟ اس کا کیا تعلق ہے۔ 2۔ وکیل صاحب کا مجوزہ طریقہ تحریر کیجئے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جس شخص کے ہاتھ ایک کنال کا پلات فروخت کیا ہے وہ اپنا پلاٹ مانگنے میں حق بجانب ہے اور جس شخص سے مستفتی (سائل ) نے ایک کنال کا پلاٹ خریدا تھا اس کو ناحق پریشان کرنا جائز ہیں ہے۔ سائل کو چاہیے کہ وہ حاجی صاحب سے جیسے بھی ہو LDA سے اپنی درخواست واپس لینے کو کہے اگر مقدمہ کرنے کی ضرورت ہوتو حاجی صاحب پر کرے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved