• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اپنے پیسے وصول کرنے کے  لئے کسی شخص کو اجرت پر رکھنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام میرے اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مالک ہے فیکٹری کا اور اس مالک کا ایک منشی ہے اس  نے اپنے مالک سے کروڑوں روپیہ کی چوری کی ہے اب وہ سیٹھ (مالک) زید کے پاس آیا اور بولا آپ میری مدد کریں ،اس چور سے میری رقم واپس دلوادیں اس شرط پر کہ آپ کو اختیار ہے جتنی رقم چاہیں آپ رکھ لیں اور جتنی چاہیں  مجھے دے دیں۔اب اگر زید سیٹھ (مالک)کی مدد کے عوض میں  اس رقم میں سے جتنی چاہے رکھ لے اور باقی سیٹھ (مالک)کو دےدے تو کیا یہ رقم زید کے لئے جائز ہے یا ناجائز و حرام؟اور اگر ناجائز ہے تو جائز صورت کونسی ہوگی زید کے لئے؟

نوٹ:زید صاحب اختیار نہیں ہے مثلاً(کسی سرکاری ادارے سے منسلک نہیں ہے)لیکن زید اپنی مدد آپ چور سے پیسے وصول کرے گا اور اس معاملہ میں جتنا بھی خرچہ آئے گا وہ زید خود کرے گا۔اور فیکٹری کے مالک کے بذات خود اتنے تعلقات نہیں ہیں کہ وہ اس منشی سے پیسے نکلوا سکے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید کے لئے اجرت پر یہ کام کرنا اور اجرت لینا جائز ہے  تاہم اجرت کی جوصوت سوال میں مذکور ہے وہ جائز نہیں جواز کیلئے یہ ضروری ہے کہ اجرت متعین طور پر پہلے سے طے کرلی جائےچاہےماہانہ کی بنیاد پر ہو یا کام مکمل ہونے کی صورت میں یکمشت رقم طے کرلی جائے۔

مسائل بہشتی زیور(2/328)میں ہے:

مسئلہ:جو مقروض و مدیون قرض کی ادائیگی میں ناحق لیت ولعل کرے یا ادائیگی کرنے سے انکار کردے تو وصولی کے لئے کسی زور آور شخص کو اجرت پر رکھنا جائز ہے البتہ اس کی تنخواہ معین ہونی چاہیے خواہ ماہانہ یا یکمشت کہ کامیابی کے بعد اتنا دیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved