اپنے پلاٹ کا کچھ حصہ فروخت کرنا
- فتوی نمبر: 25-198
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت > پراپرٹی کی خرید و فروخت کے احکام
استفتاء
حضرت مفتی صاحب میرے پاس ایک پلاٹ تھا اس کی قیمت 27لاکھ روپے ہے میں نے ایک انویسٹر سے 12لاکھ روپے لے کر ٹوٹل پرافٹ کا %30شئیر بیچ دیا ،پھر ایک اور انویسٹر سے15لاکھ روپے لے کر ٹوٹل پرافٹ کا%25شئیر بیچ دیا یوں میں نے%55پرافٹ کے شئیر فروخت کردیے میرے پاس %45پرافٹ کا شئیر بچا۔رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں نے درست کیا اور کیا اس کی پرافٹ اسی طرح تقسیم ہوگی ،اس پر ہونے والے اخراجات بھی اسی ریشوسے تقسیم ہوں گے ؟
نوٹ : میں نے ان سے معاملہ کرتے ہوئے لفظ پرافٹ ہی استعمال کیا تھا لیکن میری مراد یہی تھی کہ میں نے پلاٹ کا حصہ فروخت کیا ہے کیونکہ پلاٹ کی ملکیت کے بغیر پرافٹ کیسے ہو سکتا ہے ،البتہ اس کی صراحت نہیں کی گئی، نیز پلاٹ تقریبا 60 لاکھ میں فروخت ہوچکاہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جتنے میں پلاٹ فروخت ہوا ہے اس کل قیمت میں سے خرچے نکال کر اصل سرمایہ اور پرافٹ سمیت جو بچے گا اس کا 30 فیصد پہلے انویسٹر کو اور 25 فیصد دوسرے انویسٹر کو ملے گااور باقی سائل کا ہوگا ۔
توجیہ :مذکورہ صورت میں چونکہ سائل کی مراد پلاٹ کی ملکیت ہی تھی اس لیے یہ معاملہ پلاٹ کی ہی فروخت سمجھا جائے گا اگرچہ الفاظ پرافٹ کے استعمال ہوئے ہیں اور پہلا انویسٹرپلاٹ کے 30فیصدحصہ کا مالک شمار ہوگا جبکہ دوسرے انویسٹر کی کل پلاٹ میں25فیصد ملکیت ہوگی ۔اگر اسے اس طرح نہ سمجھا جائے اور براہ راست پرافٹ کی شرکت سمجھا جائے تب یہ عقد ہی درست نہ ہوگا اور انویسٹر حضرات پرافٹ کے بالکل حقدار نہ ہوں گے ۔
واضح رہے کہ مذکورہ صورت شرکت عقد کی نہیں ہے بلکہ سادہ شرکت ملک کی ہے ۔اس میں اخراجات بھی ملکیت کے ہی تناسب سے تقسیم ہوں گے لہذا کل قیمت میں سے خرچے نکال کر باقی رقم کو اوپرذکر کردہ تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔
شرح مجلہ(2/107) میں ہے:المادة:214 بيع حصة شائعة معلومة كالنصف والثلث والعشر من عقار مملوك قبل الافراز صحيح .۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved