• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اپنے سسر سے ہاتھ نہ ملانا اور دور رہنا

استفتاء

السلام علیکم مفتی صاحب میری شادی کو تقریباً 5 سال ہوگئے ہیں ۔ ہم میاں بیوی الحمد للہ بہت اچھی زندگی گذار رہے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے میری بیوی نے مجھ سے کہا کہ مجھے اچھا نہیں لگتا کہ آپ کے ابو مجھ سے ہاتھ ملاتے ہیں۔ ایک دفعہ مجھے بخار تھا آپ گھر پر نہیں تھے، میں اپنے کمرے میں تھی، کہ ابو نے میرا بخار وغیرہ چیک کیا اور کہا بیٹا کیسی طبیعت ہے۔ یہ مجھے اچھا نہیں لگا۔ میری بیوی نے مجھے کہا کہ آپ کو تو پتہ ہے میں اپنے بہن بھائیوں اور ابو سے بھی ملتی ہوں تو بہت احتیاط سے ملتی ہوں۔ مفتی صاحب میں بچپن سے لے کر اب تک اپنے والد صاحب کے بارے میں کبھی کوئی بات نہیں سنی ۔ وہ ایک نیک آدمی ہیں اور پانچ وقت کے نمازی ہیں۔ میری سوتیلی والدہ ہے کئی دفعہ ہماری آپس میں لڑائیاں بھی ہوئی اور کافی عرصہ اتفاق سے بھی گذارا۔ اب پتہ نہیں میری بیوی نے کس رنجش کی وجہ سے میرے والد صاحب کے بارے میں کہا یہ مفتی صاحب اللہ تعالیٰ  ہی بہتر جانتے ہیں۔ مجھے اس بارہ میں پتہ نہیں تھا کہ اگر کوئی مرد اپنی ساس کو شہوت سے ہاتھ لگائے یا کوئی سسر اپنی بہو کو شہوت سے ہاتھ لگائے تو نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ مجھ سے مفتی صاحب ایسی کوئی غلطی نہیں ہوئی، ہاں البتہ پیچھے جو واقعہ میں نے بیان کیا میں اس کی وجہ سے بہت پریشان ہوں ۔ یہ مسئلہ جو میں نے بیان کیا ہے میں  نے یہ  جو  جمعہ گذرا ہے امام صاحب سے سنا تو بہت پریشان ہوا اور اپنی بیوی سے ساری بات کہی۔ اس نے کہا دیکھو تمہارے والد صاحب میرے بزرگ ہیں بس مجھے اچھا نہیں لگتا تھا ان کا ملانا۔ مفتی صاحب ہاتھ ملانے کے متعلق میں آپ کو بتانا چاہتاہوں کہ میرے والد صاحب اپنی بیٹیوں یعنی میری بہنوں اور اپنی بھتیجیوں کے ساتھ بھی ہاتھ ملاتے ہیں اور پیار سے ان کو گلے لگاتے ہیں۔ مفتی صاحب دلوں کے بھید تو اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں میں اپنے والد صاحب کی بہت عزت کرتاہوں اور ان سے بہت پیار کرتا ہوں اور اپنی بیوی سے بھی مجھے بہت محبت ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جتنا سوال میں ذکر ہے اس سے نکاح پر کچھ اثر نہیں پڑا۔ احتیاط اچھی بات ہے لیکن اگر  کوئی شخص اپنی بہو سے ہاتھ ملائے تو حرام بھی نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved