• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اپنی بیٹی کا نکاح شوہر کے بھائی سے کرنا

استفتاء

میری(یعنی ***) کی پہلی شادی حافظ *** سے ہوئی،  میرے بطن سے ایک بیٹی*** پیدا ہوئی، کچھ عرصہ کے بعد میرے پہلے خاوند وفات پاگئے  ۔اسکے بعد میں نے دوسری شادی *** سے کرلی بیٹی کی پرورش دادا کرتے رہےاب وہ بالغ ہوچکی ہے اور تقریباً ایک سال سے  میرے اور میرے دوسرے شوہر *** کے پاس ہے ۔کیا میں اس کی شادی اپنے دیور کے ساتھ کر سکتی ہوں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نکاح جائز ہے۔

توجیہ: *** کی بیٹی کیلئے *** کا دیور اجنبی ہے اور *** کی بیٹی اور اس کے دیور کے درمیان حرام کردہ رشتوں میں سے کوئی رشتہ نہیں بنتا  کیونکہ یہ بیٹی *** کے موجودہ شوہر سے نہیں کہ جس کی وجہ سے وہ دیور کی بھتیجی ہوتی بلکہ یہ بیٹی *** کے سابقہ شوہر سے ہے لہٰذا ان کا آپس میں نکاح کرنا جائز ہے۔

ہندیہ(1/ 273)میں ہے:

«القسم الأول المحرمات بالنسب) . وهن الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت فهن محرمات نكاحا ووطئا ودواعيه على التأبيد فالأمهات: أم الرجل وجداته من قبل أبيه وأمه وإن علون وأما البنات فبنته الصلبية وبنات ابنه وبنته وإن سفلن وأما الأخوات فالأخت لأب وأم والأخت لأم وكذا بنات الأخ والأخت وإن سفلن،

بدائع الصنائع(2/531) میں ہے:

‌فالمحرمات بالقرابة سبع فرق: الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت قال الله تعالى: {حرمت عليكم أمهاتكم وبناتكم وأخواتكم وعماتكم وخالاتكم …..الخ}

ثم أخبر سبحانه وتعالى أنه أحل ما وراء ذلك بقوله: {وأحل لكم ما وراء ذلكم} وبنات الأعمام والعمات والأخوال والخالات لم يذكرن في المحرمات فكن مما وراء ذلك فكن محللات.

فتاویٰ دار العلوم دیوبند (7/138)  میں ہے:

سوال: *** نے ایک عورت سے نکاح کیا اور ایک لڑکی پہلے خاوند سے اس کے ہمراہ آئی تو اب یہ شخص اس لڑکی کا نکاح اپنے حقیقی بھائی  خورد سے کرسکتا ہے یا نہیں؟

جواب: اس لڑکی کا نکاح برادرِ خورد سے جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved