- فتوی نمبر: 12-224
- تاریخ: 28 جون 2018
- عنوانات: حظر و اباحت > تصاویر
استفتاء
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
حضرت مفتی صاحب!
ایک شخص اپنی بیوی کے برہنہ فوٹو اپنے موبائل سے بناتا ہے پاس رکھتا ہے…برہنہ حالت میں ویڈیو بناتا ہے …حتی کہ اپنی زوجہ سے ہمبستری کی ویڈیو بنا کے پاس رکھتا ہے….صرف اپنے تک رکھتا ہے…. جب منع کیاجاتا ہے توجواب دیتا ہے کہ شرعاً اس میں کوئی ناجائز بات ہی نہیں کیونکہ میں اس کوتصویرسمجھتا ہی نہیں لہذا تصویرکاگناہ بھی نہیں اور بیوی میری اپنی ہے جیسے جی چاہے دیکھوں اس پر بھی شرعا کوئی ممانعت نہیں … اور یہ بھی اس کاکہنا ہے کہ بندہ بیرون ملک ہوتا ہے تو دوسروں کودیکھنے کی بجائے اپنی بیوی کودیکھتا ہوں جب شہوت ہو تو. لہذامیری ضرورت بھی ہے….ہم نے کافی عرض کیاکہ مناسب نہیں مگروہ صاحب کہتے ہیں ناجائز اور حرام ہونے کی وجہ بتائیں ….مفتی صاحب اگرمذکورہ باتیں درست ہیں توایسی تصویریں ویڈیو بنانا …ناجائز کیوں ہوگا وجہ کیا ہوگی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
تصویر کا ہونا نہ ہونا کسی کے سمجھنے، نہ سمجھنے پر موقوف نہیں بلکہ تصویر کی حقیقت کے پائے جانے، نہ پائے جانے پر موقوف ہے تصویر کی حقیقت کسی جاندار کے چہرے کو محفوظ کر لینا ہے خواہ محفوظ کرنے کا طریقہ کوئی بھی ہو، ویڈیو بنانا بھی محفوظ کرنے کا ایک ذریعہ ہے لہذا ڈیجیٹل تصویر بھی تصویر ہی ہے عکس نہیں ، عکس وہ ہے جو ذی عکس کے ہٹنے کے بعد محفوظ نہ رہے جبکہ ڈیجیٹل تصویر یا ویڈیو محفوظ رہتی ہے، اگرچہ اس کی حفاظت اور دوبارہ اظہار کا طریقہ مختلف ہے۔ اگر یہ تصویر نہ بھی ہو تب بھی یہ ایک ایسا فعل ہے جو فحش پر مشتمل ہے اور فحش کے پھیلنے کا ذریعہ بن سکتا ہے کیونکہ جو آلہ (Device) انٹرنیٹ سے منسلک ہے اس کی پرائیویسی محفوظ نہیں ۔ نیز موبائل گم ہونے کی صورت میں بھی اس میں موجود ڈیٹا کسی اور کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور ڈیلیٹ شدہ تصاویر کو بھی دوبارہ دیکھنے کے قابل بنانا مشکل نہیں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved