• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اپنی جگہ کسی دوسرے آدمی کو ڈیوٹی کے لیے مقرر کرنا

استفتاء

بندہ سکول میں سرکاری ملازم ہے، میں ہیڈ ماسٹر صاحب کی اجازت سے اپنی جگہ پر ڈیوٹی انجام دینے کے لیے ایک پرائیویٹ آدمی کو کچھ پیسوں کے عوض ڈیوٹی پر لگا کر اپنے ذاتی کام کے سلسلے میں چھوڑ آیا ہوں۔ شرعی لحاظ سے یہ کام غلط ہے یا ٹھیک ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کا اپنی جگہ کسی دوسرے آدمی کو ڈیوٹی کے لیے مقرر کرنا درست نہیں۔ فتاویٰ شامی میں ہے:

إذا شرط عليه بنفسه بأن يقول له اعمل بنفسك لا يستعمل غيره إلا الظئر فلها استعمال غيرها بشرط و غيره. (9/ 31)

الأجير الذي استوجر علی أن يعمل بنفسه ليس له أن يستعمل غيره مثلاً لو أعطی أحد جبة لخياط أن يخيطها بنفسه بكذا دراهم فليس للخياط أن يخيطها بغيره و إن خاطها بغيره و تلفت فهو ضامن. (شرح المجلة: 2/ 671) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved