- فتوی نمبر: 20-263
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص اپنی محرم خواتین یعنی ماں ، خالہ وغیرہ سے جب ملتا ہے تو پیار لینے کی خاطر ان کے آگے سر جھکاتا ہے اور وہ سر پر ہاتھ پھیرتی ہیں ہمارے محلے کی مسجد کا امام جو کہ اہل حدیث مسلک سے تعلق رکھتا ہے اس کا کہنا ہے کہ یہ سر جھکانا جائز نہیں ہے اللہ رب العزت کے سوا کسی کے آگے سر تسلیم خم کرنا جائز نہیں ہے چاہے وہ ماں سے پیار لینے کے لیے کیوں نہ ہواس سر جھکانے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟اور اس امام صاحب کی بات کی اس مسئلہ میں کیا حیثیت ہے ؟قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ امام صاحب کی بات درست نہیں کسی بڑے آدمی سے پیار لینے کے لیے سر جھکا نا جائز ہے غیر اللہ کے سامنے سر جھکانے کی ممانعت اس وقت ہے جب محض تعظیم کے لئے سر جھکایا جائے ،کوئی اور جائز مقصد نہ ہو ۔احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مصافحہ کرتے ہوئے ہاتھوں کو اور پاؤں کوبوسہ دے لیا کرتے تھے حالانکہ ہاتھ یا پاؤں کا بوسہ لینے میں پیار لینے کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ جھکنا پڑتا ہے اگر یہ عمل نا جائز ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع فرما دیتے۔
سنن أبى داود (4/ 525)میں ہے:
5227 – حدثتنی أم أبان بنت الوازع بن زارع عن جدها زارع وكان فى وفد عبد القيس قال لما قدمنا المدينة فجعلنا نتبادر من رواحلنا فنقبل يد النبى صلى الله عليه وسلم ورجله الخ
ترجمہ :زارع بن عامر (جو وفدِ عبد القیس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تھے ان)سے مروی ہےکہ جب ہم مدینہ منورہ حاضر ہوئے تو اپنی سواریوں سے کود کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستِ اقدس اور پاؤں مبارک کو چومنے لگے۔
سنن ابن ماجہ (باب الرجل يقبل يد الرجل) میں ہے:
عن ابن عمر، قال: قبلنا يد النبي صلى الله عليه وسلم ۔
ترجمہ :حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک کو چوما۔
امام بخاری رحمہ اللہ کی کتابالأدب المفرد (ص224 )میں ہے:
عن صهيب قال رأيت عليا يقبل يدالعباس ورجليه (باب قيام الرجل للرجل تعظيما)
ترجمہ :حضرت صہیب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا کہ وہ حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھ اور پاؤں کو بوسہ دے رہے تھے۔
امداد الفتاوی (448/5)میں ہے :
جو انحناء (جھکنا) مقصودا ہو وہ ناجائز ہے اور جو بضرورت تقبیل (بوسہ دینے )کے لازم آجائے وہ حکم میں تقبیل کے تابع ہے یعنی جو حکم تقبیل کا ہے وہی اس کا ہے ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved