- فتوی نمبر: 14-95
- تاریخ: 28 مارچ 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جو میرے ذمہ زکوۃ ہے اس کو میں نے اپنی ڈائری میں لکھ کررکھا ہے مثلا ایک ہزار روپے۔کسی نے بھی مجھے وکیل بنایا ہے کہ یہ میری مثلا پانچ سو روپے زکوۃ ادا کردینا یعنی اس نے مجھے پانچ سوروپے دے دیئے ۔
کیا میں اپنی ڈائری میں اکٹھا کر کے لکھ سکتا ہوں ؟مثلا میرے ذمہ زکوۃ پندرہ سو روپے ہے یا دونوں زکاتوں کو علیحدہ علیحدہ لکھوں ؟مثلا میرے ذمہ زکوۃ ہے ایک ہزار اپنی(عبدالغفار) اور پانچ سوروپے کسی کی طرف(500)۔زکوۃ کی ادائیگی کچھ دن بعد ہو گی مگر معاملہ تو لکھ دینا چاہیے اس وجہ سے پوچھ رہا ہوں ۔موت کب آجائے کچھ پتہ نہیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اپنی اور دوسرے کی زکوۃ کی رقم کو علیحد ہ علیحدہ لکھنا چائیے تاکہ وفات کی صورت میں ورثاء کو علم ہو کہ آپ کے اپنے ذمے کتنی زکوۃ بنتی تھی ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved