• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آڑھتی کی ذمہ داری

استفتاء

غلہ منڈی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مختلف اجناس کی خرید و فروخت ہوتی ہے، زمیندار اپنا غلہ آڑھتی کے پاس لاتے ہیں اور آڑھتی اسے فروخت کر کے اپنی کمیشن لیتا ہے۔

آڑھتی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ زمیندار کے مال کو صحیح قیمت پر فروخت کرے اور زمیندار کو قیمت کی ادائیگی کرے اور خریدار سے قیمت وصول کرے اگر خریدار پیسے نہیں دے رہا تو اس کا ذمہ دار آڑھتی ہی ہوتا ہے کہ وہ زمیندار کو پیسے دے کیونکہ آڑھتی اس ذمہ داری کو قبول کرتا ہے؟

آڑھتی کی طرف سے قیمت کی ذمہ داری قبول کرنے کا کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ آڑھتی زمیندار کا مال بیچنے کا وکیل ہے اور اسی کام کی وہ اجرت (کمیشن) لیتا ہے لہٰذا آڑھتی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایمانداری سے مال کو صحیح ریٹ پر بیچے اور خریدار سے قیمت وصول کر کے زمیندار کو دے لیکن اگر آڑھتی کی پوری کوشش کے باوجود خریدار پیسے نہ دے یا پیسے دینے میں ٹال مٹول سے کام لے تو آڑھتی اپنی طرف سے زمیندار کو پیسے دینے کا پابند نہیں۔

(۱)         الدر المختار: (۵/۱۳۶)

لافرق لغة بين السمسار و الدلال و قدفسرهما في القاموس بالمتوسط بين البائع و المشتري و فرق بينهما الفقهاء فالسمسار هو ما ذکره المؤلف (هوالدال علي مکان السلعة وصاحبها) والدلال هوالمصاحب للسلعة غالباً۔

(۲)         الدر المختار و حاشية ابن عابدين رد المحتار: (۵/۶۵۶)

والسمسار يجبرعلي التقاضي (وکذا الدلال؛ لانهما يعملان بالاجرة)

(۳)         الفتاوي الهندية: (۳/۵۹۶)

الوکيل بالبيع لايطالب بادائِ الثمن من مال نفسه کذا في فتاوي قاضي خان۔

(۴)         الفتاوي الهنديه: (۶/۳۲۹)

…و علي هذا کل وکيل بالبيع اذا امتنع عن التقاضي لايجبر علي التقاضي ولکن يجبر علي ان يحيل رب المال بالثمن علي المشتري و کذا المستبضع کذا في الکافي‘‘ فاما الذي يبيع بالاجر کالبياع و السمسار فلابد من ان يجبر علي الاستيفاء و يجعل بمنزلة الاجارة الصحيحة بحکم العادة کذا في محيط السرخسي۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved