- فتوی نمبر: 8-193
- تاریخ: 20 فروری 2016
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > غیر متعلقہ فتاوی
استفتاء
*** اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں ڈیلر کو *** نے پابند کیا ہوتا ہے کہ وہ اپنے علاقہ (Area) میں مال فروخت (Sale) کرے گا، اگر باہر آئے گا تو *** کی مشاورت سے کرے گا، اگر *** کی اجازت کے بغیر کوئی ڈیلر اپنے علاقے سے باہر مال فروخت کرے تو *** والے اس کے پاس جا کر اسے حکمت و بصیرت سے سمجھاتے ہیں اور اسے تنبیہ بھی کرتے ہیں۔ بعض اوقات یوں بھی کرتے ہیں کہ ڈیلر کو *** ایک خط (Letter) جاری کرتی ہے کہ اگر آپ ایریا وائلیشن کریں گے تو *** آپ کا ایک دو فیصد ڈسکائونٹ (جو *** کے ذمہ واجب الاداء ہو چکا ہے) کاٹ دے گی اور بعض اوقات *** اس کا ایک دو فیصد ڈسکائونٹ کاٹ بھی دیتی ہے۔ اگر ڈیلر کو غلطی کا احساس ہو جائے اور وہ *** سے درخواست کرے تو اس کا ڈسکائونٹ اس کو واپس بھی دے دیا جاتا ہے۔ تاہم اب ارادہ ہے کہ کچھ ڈیلر جو باز نہیں آ رہے اور ریٹ وائلیشن کے ذریعے ساری مارکیٹ کو خراب کر رہے ہیں، ان کا ڈسکائونٹ روکا جائے اور اسے واپس نہ کیا جائے۔ تاکہ انہیں تنبیہ ہو جائے۔آیا مذکورہ طریقہ کار شرعاًدرست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ڈیلر کی خلاف ورزی کی صورت میں جو ڈسکائونٹ واجب الادا ہو چکا ہے۔ اُسے کاٹنا مالی جرمانہ ہو نے کی وجہ سے جائز نہیں۔
البتہ یہ صورت اختیار کی جا سکتی ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں اس کی ڈیلر شپ کو ختم کر دیا جائے۔ یا آئندہ کے لیے پالیسی ہی ایسی بنائی جائے کہ جس میں ڈسکائونٹ ایریا وائلیشن نہ کرنے کے ساتھ مشروط ہو۔
(١)سنن الترمذی (باب ما ذکر فی الصلح بین الناس، رقم :1352) طبع: دارالاسلام
” المسلمون علی شروطهم ، إلا شرطاً حرم حلالاً أو أحل حراماً.”
(٢) الدرالمختار: (٧/٥٨٢) طبع: درالمعرفة بیروت
لأن المواعید قد تکون لازمة لحاجة الناس و هو الصحیح کما في الکافي والخانیة.
وفي رد المحتارتحته: أن المواعيد باكتساء صور التعليق تكون لازمة، فإن قوله أنا أحج لا يلزم به شئ ولو علق وقال: إن دخلت الدار فأنا أحج يلزم الحج.
(٣) و في ردالمحتار (٤/٦١)
مطلب في التعزير بأخذ المال قوله (لا بأخذ مال في المذهب) قال في الفتح: وعن أبي يوسف يجوز التعزير للسلطان بأخذ المال. وعندهما وباقي الائمة: لا يوجوز اه. ومثله في المعراج، وظاهره أن ذلك رواية صعيفة عن أبي يوسف. قال في الشر نبلالية: لولا يفتى بهذا لما فيه من تسليط الظلمة على أخذ مال الناس فيأكلونه اه.
…………………………………………. فقط والله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved