• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آڑھتی کا دوطرفہ کمیشن لینا کیساہے

استفتاء

میں نے عبدالرحمن کی ایک بوری گندم 5000روپے میں نوید کو بیچ دی،دونوں سے 50,50 روپے کمیشن(بروکری) لی ہے۔شرعاً ایسا کرنا کیسا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

وضاحت مطلوب ہے :مذکورہ صورت میں آپ نےعبد الرحمن کی بوری اس کا وکیل بن کر فروخت کی تھی یا آپ نے صرف دونوں کو ملوایا تھا اور سودا  انہوں نے خود کیا تھا؟

جوابِ وضاحت:بسا اوقات مالک کا  وکیل بن کر آگے فروخت کرتاہوں اور بسا  اوقات  مالک   اور خریدار کو صرف ملواتا ہوں سودا  وہ  دونوں خودہی کرتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس صورت میں  آپ خریدار اور  مالک کے درمیان صرف  رابطہ کرواتے ہیں اور سودا وہ دونوں خود ہی کرتے ہیں  تو  اس صورت میں آپ  کے لیے دونوں طرف سے کمیشن لینا جائز ہے۔اور جس صورت میں آپ  مالک  کی طرف سے وکیل بن کر آگے فروخت  کرتے  ہیں تو اس صورت میں صرف مالک سے طے شدہ کمیشن لینا جائز ہے،خریدار سے کمیشن لینا جائز نہیں۔

شامی(93/7)میں ہے:وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف.(قوله: فأجرته على البائع) وليس له أخذ شيء من المشتري؛ لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا؛ لأنه لا وجه له.(قوله: يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved