• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عصبات کی موجودگی میں ذوی الارحام کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرحوم  زید صاحب کے تین بھائی اور ایک بہن تھی۔ دو بھائی  خالد اور  بکر  زید  سے پہلے فوت ہو گئے ۔  زید صاحب کی وفات کے وقت ان کے مندرجہ ذیل رشتہ دار زندہ تھے ۔

  1. دو بیٹے ( ضیاء اور  واجد )2. ایک بہن ( فاطمہ بی بی  )3. ایک بھائی (عمر  )4. پانچ بھتیجے (  عبداللہ، جمال ،  عزیر[ خالد  مرحوم کے بیٹے]،  شعیب  اور  سلمان[  بکر مرحوم کے بیٹے])

زید  کی وفات کے بعد ان کے رشتہ داروں کے فوت ہونے کی ترتیب اور ان کے ورثاء کی تفصیل درج ذیل ہے:

  1. سب سے پہلے بہن  فاطمہ بی بی  فوت ہوئی جن کے وارث دو بیٹے( صہیب  اور  ابوذر ) ہیں

2.پھر  بھائی  عمر   فوت ہو اجس کا کوئی وارث نہیں  تھا ۔

3.پھر  بیٹا  ضیاء  فوت ہوا جس کا صرف  بھائی  واجد وارث تھا ۔

  1. پھر بیٹا  واجد  فوت ہوا جس کا کوئی وارث نہیں تھا۔

مذکورہ صورت میں  زید صاحب کی وراثت کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی؟ کیا ان کی وراثت ان کے بھانجوں کو ملے گی یا بھتیجوں کو؟

نوٹ: سائل کا نام  صہیب  ہے یعنی  زید صاحب کی بہن  فاطمہ بی بی  کے بیٹے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  زید  مرحوم کی وراثت کے پانچ حصے کیے جائیں گے اور ایک ایک حصہ (%20) ان کے پانچ بھتیجوں میں سے ہر ایک کو ملے گا اور  زید کی بہن کے بیٹے ( صہیب  اور  ابوذ ر)  زید  مرحوم کی وراثت سے شرعاً محروم ہوں گے۔

تو جیہ:  زید  مرحوم کی وفات کے بعد ان کی وراثت ان کے بیٹوں ( ضیاء  اور واجد ) کو منتقل ہوئی۔  ضیاء کے انتقال پر اس کا ترکہ اس کے بھائی  واجد  کو ملا۔  واجد کی وفات کے بعد اس کی وراثت اس کے چچا زاد بھائیوں کو ملے گی اس لیے کہ چچا اور اس کی اولاد عصبات میں سے ہیں اور پھوپی اور اس کی اولاد ذوی الارحام میں سے ہیں اور عصبات کی موجودگی میں ذوی الارحام محروم ہوتے ہیں لہذا مذکورہ صورت میں  واجد  کے چچا کی اولاد کی موجودگی میں اس کی پھوپھی کی اولاد ( صہیب اور ابوذر )  واجد کی وراثت سے شرعاً محروم ہوں گے۔

سراجی  (ص:3) میں ہے:

ثم يقسم الباقى بين ورثته بالكتاب والسنة وإجماع الامة فيبدأ باصحاب الفرائض …. ثم بالعصبات ….. ثم الرد (أى عند عدم من تقدم ذكره من العصبات) على ذوي الفروض النسبية بقدر حقوقهم ثم ذوي الارحام.

مفید الوارثین (146) میں ہے:

اگر چچا کے ساتھ چچا کی بہن یعنی میت کی پھوپی بھی موجود ہو تو وہ عصبہ نہ ہوگی بلکہ محروم رہے گی کیونکہ وہ ذوی الارحام میں داخل ہے اور ذوی الارحام کو اس وقت ملتا ہے کہ کوئی عصبہ موجود نہ ہو یہاں چونکہ چچا عصبہ موجود ہے لہذا  پهوپھی محروم ہوگى۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved