- فتوی نمبر: 20-203
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
سندھ کی زمین عشری ہے یا غیر عشری ؟کیوں کہ ہماری سندھ کی حکومت فی ایکڑ پانی پر پانچ سو رو پے لیتی ہے۔
وضاحت مطلوب ہے: عشری اور غیر عشری سے آپ کی کیا مراد ہے؟
جواب وضاحت :میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہماری زمین عشری ہے یعنی اس پر عشر واجب ہوگا یا یہ خراجی ہے۔ بعض علماء سے سنا ہے کہ سندھ کی زمین خراجی ہے اور بعض کہتے ہیں عشری ہے۔
وضاحت مطلوب ہے:یہ زمین آپ کو وراثت میں ملی ہے یا کسی سے خریدی ہے اگر خریدی ہے تو مسلمانوں سے خریدی ہے یا غیر مسلموں سے
جواب وضاحت:ہم نے یہ زمین مسلمانوں سے خریدی ہے لیکن ان کے پاس کیسے آئی یا انہوں نے کن سے خریدی اس کے بارے میں ہمیں کچھ علم نہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کی زمین عشری ہے۔فی ایکڑ پانچ سو روپیہ آبیانہ کا ہے جو نہروں کا خرچہ ہوتا ہےزمین کا خراج نہیں۔
امداد الفتاوی (4/63) میں ہے:
سوال(863) عشری زمین کے متعلق جو کچھ حضور کی تحقیق ہو مفصل تحریر فرمائی جاوے
جواب:حاصل مقام کا یہ ہے کہ جوزمینیں اس وقت مسلمانوں کی ملک میں ہیں اور ان کے پاس مسلمانوں سے ہی پہنچی ہیں ارثاًاوشراءً وہلم جراً وہ زمینین عشری ہیں اور جو درمیان میں کوئی کافر مالک ہو گیا تھا وہ عشری نہ رہیں اور جس کا حال کچھ معلوم نہ ہو اور اس وقت مسلمانوں کے پاس ہے یہی سمجھا جائے گا کے مسلمانوں ہی سے حاصل ہوئی ہے بدلیل استصحاب پس وہ بھی عشری ہوگی۔
جواہر الفقہ(3/246.349) میں ہے:مجموعی تحقیقات کا حاصل یہ ضرور ہے کہ اراضی سندھ عام طور سے ہندو مالکان اراضی کی ملکیت برقرار رہنے کی وجہ سے خراجی ہیں اب سوال یہ ہوتا ہے کہ آج جو پنجاب اور سندھ کے مسلمان زمینداروں کے مالکانہ قبضے میں لاکھوں ایکڑ زمینیں زمانہ قدیم سے وراثت میں چلی آتی ہیں کیا ان کو بھی یہ سمجھا جائے کہ وہ کسی وقت ہندو مالکان سے منتقل ہو کر ان کے قبضے میں آئی ہیں اس لئےباوجود مسلمان مالک ہونے کے زمینیں خراجی ہیں یا زمانہ قدیم سے مسلمانوں میں بطور وراثت چلے آنے سے یہ سمجھا جائے کہ یہ اراضی اول ہی سے مسلمانوں کی ملک ہیں اوراس لیے عشری ہیں احتمال بلاشبہ یہ دونوں ہو سکتے ہیں لیکن چند وجوہ سے ترجیح اس کو ہوتی ہے کہ جن اراضی کے متعلق کافی ثبوت اس کا موجود نہیں کہ اول ہندوؤں کی ملکیت تھی پھر ان سے خرید کر یا کسی دوسری صورت سے مسلمانوں کی ملکیت میں آئی ہیں ان کو بطور استصحاب حال کے اول ہی سے مسلمانوں کی ملکیت قرار دے کر عشری کہاں جائے۔
خلاصہ یہ کہ جو زمینیں سندھ، پنجاب یا ہندوستان کے کسی دوسرے علاقہ میں مسلمانوں کے اندر نسلا بعد نسل متوارث چلی آرہی ہیں اورکسی غیرمسلم سے ان کے خریدنے کا کوئی ثبوت موجود نہیں تو بطور استصحاب حال کے ان زمینوں کا پہلا مالک مسلمان ہی کو سمجھا جائےگااگرچہ اس علاقہ کی عام زمینوں پر غیر مسلم مالکان سابق کی ملکیت برقرار رکھنا اول فتح میں معروف و مشہور ہو کیونکہ ایسے علاقوں میں بھی مسلمان کا پہلا مالک زمین بن جانا ان چند صورتوں کے ذریعے ممکن ہےجوابھی بیان کی گئی ہیں محض اس بنا پر کہ اس خطہ کی عام زمینیں ہندو مالکان کی ملکیت ہیں کسی مسلمان کی مملوکہ زمین کی ملکیت کو مشتبہ نہیں کہا جا سکتا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved