• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اسٹام پیپر کے ذریعے طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان دین شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں ایک شخص نے اسٹام پیپر مبلغ دو سو پچاس روپے پر اپنی بیوی کو طلاق مرۃ واحدۃ محررہ بعنوان (طلاق نامہ)مورخہ 4مئی 2018بذریعہ ٹی سی ایس (ڈاک)بھیجی ہے جس میں طالق نے اپنی تحریر میں دیگر امورکے علاوہ طلاق اول دینے کا مع دوگواہاں (حقیقی برادراں)اقرار کیا ہے مورخہ چار مئی تحریر شدہ طلاق نامہ آج مورخہ یکم اگست دو ہزار اٹھارہ تک کوئی مزید پیش رفت نہ ہوئی ہے۔البتہ طالق اپنے احباب کے ذریعے زبانی کلامی صلح کی باتیں اپنی رفیقہ حیات کے والدین کی طرف پیغام صلح بھیجتا رہتا ہے جس میں اس کی غیر سنجیدگی کا عنصر واضح ہے۔

استفسار مطلوب ہے اس صورت حال میں شریعت محمدی ﷺ کے نزدیک مسئولہ صورتحال میں خاتون کے والدین کو کیا طریق اختیار کرنا چاہیے اور کتنی طلاقیں ہوئی ہیں؟

نوٹ :         طلاق نامہ مرسلہ کی فوٹو کاپی لف ھذا ہے

وضاحت مطلوب ہے:

۱۔ طلاق کی تاریخ چار مئی سے اب تک تین ماہواریاں گزرچکی ہیں یا نہیں؟

۲۔ اس دوران خاوند نے رجوع کیا ہے یا نہیں؟

جواب وضاحت:

۱۔ تین ماہواریاں گزر چکی ہیں۔

۲۔ خاوند سے فون پر بات ہوئی انہوں نے بتایا کہ یہ طلاقنامہ یونین کونسل گیا تھا تو میں نے یہ کہا تھا کہ میں اپنا طلاق نامہ واپس لیتا ہوں۔ لڑکی سے فون پر کوئی بات نہیں ہوئی ان کے والد بات کرنے ہی نہیں دیتے اور یونین کونسل والا واقع نوٹس بھیجنے کے ایک ماہ بعد کا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک رجعی طلاق ہوئی ہے اور چونکہ شوہر عدت گذرنے سے پہلے زبانی کلامی صلح کی باتیں اپنی رفیقہ حیات کے والدین کی طرف بھیجتا رہا ہے اس میں بقول والدین اگرچہ غیر سنجیدگی کا عنصر واضح ہے تاہم یہ باتیں رجوع کے لیے کافی ہیں جس کا مزید قرینہ یہ بھی ہے کہ لڑکے نے یونین کونسل میں طلاق نامے کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا ہے،اس لیے رجوع ہو چکا ہے لہذا اگروالدین لڑکی کو بھیجنے پر آمادہ نہیں ہیں اور لڑکی کا کسی اور جگہ نکاح کرنا چاہتے ہیںتو شوہر سے کم ازکم ایک بائنہ طلاق لینا ضروری ہے اور اگر واپس بھیجنا چاہیں تو بھیج سکتے ہیں تاہم مذکورہ صورت میں تجدید نکاح کر کے بھیجیں تو مزید احتیاط کی بات ہے۔

نوٹ:         مذکورہ صورت میں صریح طلاق کے بعد شوہر کا یہ کہنا کہ ’’اور اپنی زوجیت سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ‘‘ان الفاظ سے نہ تو کوئی نئی طلاق ہو گی اور نہ ان الفاظ کی وجہ سے سابقہ طلاق، بائنہ طلاق میں تبدیل ہو گی کیونکہ ’’فیصلہ کرلیا ہے‘‘کا مطلب ’’طے کرلیا ہے‘‘ بنتا ہے اور محض طے کر لینے سے طلاق نہیں ہوتی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved