استفتاء
آج کل جس طرح کے بیت الخلاء اٹیچ ہوتے ہیں اس کے واش بیسن پر وضو کرتے وقت ہم وضو کی دعائیں پڑھ سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو کپڑے تبدیل کرنے اور وضوء کے درمیان کی دعائیں کس طرح پڑھیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں وضو کرتے وقت وضو کی دعائیں پڑھنا مکروہ ہے۔ اگر وضو کی یا کپڑے تبدیل کرنے کی دعائیں پڑھنی ہیں تو ایسے مقام پر وضو نہ کریں اور نہ ہی ایسے مقام پر کپڑے تبدیل کریں بلکہ کسی دوسری جگہ وضو کریں اور اسی طرح کسی دوسری جگہ کپڑے تبدیل کریں۔ اگر ایسا ممکن نہ ہوتو دعائیں چھوڑ دیں کیونکہ دعائیں فرض یا واجب نہیں صرف مستحب ہیں۔ چنانچہ امداد الفتاویٰ (6/195) میں ہے:
’’سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارہ میں کہ یہاں رنگون وغیرہ کے بہتیرے مکانات میں غسل خانے وپاخانے دونوں متصل واقع ہیں دونوں کے درمیان میں کوئی دیوار وغیرہ کی آڑ یا پردہ نہیں ہے پاخانے صاف رہتے ہیں جب کوئی جاتا ہے تو فراغت کے بعد زنجیر کھیچ دیتا ہے جس سے بذریعہ نل صفائی ہو جایا کرتی ہے اور غسل خانہ میں بسا اوقات پٹڑی وغیرہ بچھا کر وضو کیا جاتا ہے اور وضو کی حالت میں کچھ اذکار بھی پڑھے جاتے ہیں۔ پس ارشاد ہو کہ آیا ایسے غسل خانے میں اذکار کا پڑھنا حرام یا مکروہ ہے یا نہیں؟
جواب: في رد المحتار عن الخانية: وتكره قراءة القرآن في موضع النجاسات كالمغتسل والمخرج والمسلخ وما أشبه ذلك، وأما في الحمام فإن لم يكن فيه أحد مكشوف العورة وكان الحمام طاهراً لا بأس بأن يرفع صوته بالقراءة وإن لم يكن كذلك فإن قرأ في نفسه ولا يرفع صوته فلا بأس به، ولا بأس بالتسبيح والتهليل وإن رفع صوته اه. وفيها عن القنية لا بأس بالقراءة راكباً أو ماشياً إذا لم يكن ذلك الموضع معدا للنجاسة وإن كان يكره اه. وفيها: لا بأس بالصلاة حذاء البالوعة إذا لم يكن بقريبه اه. فتحصل من هذا أن الموضع إن كان معداً للنجاسة كرهت القراءة مطلقاً وإلا فإن لم يكن هناك نجاسة ولا أحد مكشوف العورة فلا كراهة مطلقاً وإن كان فإنه يكره رفع الصوت وإن كانت النجاسة قريبة فتأمل رباب الجنائز. (ج: أول)
ان روايات سے ثابت ہوا کہ جو موضع نجاست کے لیے موضوع ہو اور اس کی مثال میں غسل خانہ کو بھی کہا ہے وہاں صلوٰۃ وقراءت ممنوع ہے اور جو موضع نجاست کے لیے موضوع نہ ہو ان میں تفصیل کی ہے اور ایسے ہی موضع میں تسبیح و تہلیل کو جائز کہا ہے۔ اس تقابل سے معلوم ہوتا ہے کہ موضع موضوع للنجاست میں تسبیح و تہلیل بھی جائز نہیں۔ پس اس سے مفہوم ہوا کہ محل مندرج فی السوال میں کہ غسل خانہ ہے خصوص جبکہ اس کا ایک حصہ پائخانہ بھی ہے کہ مجموعہ مکان واحد سمجھا جاتا ہے۔ اذکار وضوء بھی پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
© Copyright 2024, All Rights Reserved