• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آڈٹ کے کام کی شرعی حیثیت

استفتاء

آڈیٹر (Auditor) اور اس کے کام کی بابت دو فتوے منسلک ہیں، ان فتاویٰ کی روشنی میں حضرت مد ظلہ کی رائے گرامی مطلوب ہے، کیونکہ تقریباً ہر اچھی کمپنی میں انٹرنل، آڈٹ کا شعبہ ہے، نیز ایکسٹرنل آڈٹ بھی اکثر کمپنیاں کرواتی ہیں۔ بذات خود آڈٹ تو جائز ہے۔ اشکال اس صورت میں ہے جب سودی حسابات کا آڈٹ کیا جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اس دور میں چونکہ حرام کی کثرت ہے اس لیے امام کرخی رحمہ اللہ کا قول نا گزیر ہے۔ ان کے قول کے مطابق اگر جائز کام کیا ہے تو اجیر کو اپنے کام کی اجرت لینا جائز ہے خواہ آجر وہ حلال کمائی میں سے دے یا حرام کمائی میں سے دے۔ اور اگر ناجائز کام کیا

ہے تو اجیر کو اپنے کام کی اجرت لینا حرام ہے اگرچہ آجر اس کو اپنی حلال کمائی ہی میں سے دیتا ہو۔

2۔ سودی کام کی لکھت پڑھت کرنا یا اس کی جانچ پڑتال (auditign) کرنا چونکہ ناجائز ہیں، لہذا ان کی اجرت بھی نا جائز ہے۔ رہے دیگر جائز امور تو ان کی لکھت پڑھت یا جانچ پڑتال تو یہ  جائز ہیں اور ان کی اجرت بھی جائز ہے۔ جائز و ناجائز کاموں میں جو تناسب ہو اس کے موافق اجرت کو تقسیم کر کے نا جائز اجرت کو صدقہ کرنا ہو گا۔

3۔ لیکن اس کا یہ مطلب  نہیں ہے کہ آدمی وہ کام بلا تکلف کرتا ہی رہے کیونکہ حرام اجرت اپنی جگہ پر ہے اور حرام فعل اپنی جگہ پر ہے۔ حرام کو صدقہ کرنے سے حرام فعل مباح نہ ہو گا۔ لہذا جلد از جلد کوئی جائز کام تلاش کر کے اس ملازمت کو چھوڑ دے۔

4۔ جو لوگ ACCA Audit کاہنر حاصل کرتے ہیں وہ اپنی ملازمت کے امکانات بہت محدود کر دیتے ہیں۔ غلط کام غلط ہے۔ غلط کام میں طالب علم نے اپنے آپ کو خود ڈالا ہے لہذا تین سال میں جو کوئی غلط کام کریں اس کو غلط سمجھ کر توبہ و استغفار کریں اور کرتے رہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved