• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اولاد کے حصول کےلیے طلاق لینا

استفتاء

ایک مرد ہے اسے کچھ ایسی بیماری ہے جس کیو جہ سے وہ باپ نہیں بن سکتا اوربہت علاج معالجہ بھی کروایا ہے مگر افاقہ نہیں ہوا،ہر ڈاکٹر کی طرف سے جواب ہوا ہے،اب صورتحال یہ ہے کہ دونوں میاں بیوی اولاد کےبہت ہی زیادہ خواہش مند ہیں لیکن تکلیف کے باعث کچھ نہیں ہوسکتا اگر اولاد گود لی جائے تو وہ گھر والے نہیں مانتے اور  جھوٹ بول کر(یعنی وہ عورت بولتی ہے کہ اسے حمل ٹھہر گیا ہے اوراس بنیاد پر وہ کہیں اورسے بچہ لے لیں)تو یہ بھی نہیں ہوسکتا ۔اس بات پرعمل کرکے دیکھ لیا ہے اوربہت ذلت مول لی ہے ۔

اب کسی نے مشورہ یہ دیا ہے کہ بیوی انپے خاوند سے ایک طلاق لے اورشوہر رجوع نہ کرے اورعورت عدت کے بعد کسی دوسرے مرد سے نکاح کرے جس میں صرف زبانی ایحاب وقبول ہوگا، کوئی کاغذی نکاح نہیں ہو گااوروہ اس مرد سے جماع کرکے حمل ٹھہرائے اورپھر اس شوہر سے بھی طلاق لے لے اورعدت یعنی ولادت کے بعد اپنےپہلے خاوند سے دوبارہ نکاح کرلے ۔(1) کیا یہ جائز ہے؟(2)اوردوسری بات یہ کہ بیوی اپنے پہلےشوہر کےگھر اوراس کے ساتھ ایک کمرے میں رہ سکتی ہے ؟ کیونکہ اس بات کاعلم زیادہ لوگوں کو نہیں ہے نہ لڑکی کےمیکہ میں اور نہ ہی سسرال میں یہ رازصرف وہ میاں بیوی اور دو لوگ جانتے ہیں خدارا ہمیں اس مسئلے کاحل بتائیں تحریری طور پر۔یہ قدم اٹھانا آخری حل ہے ہمارے پاس۔ کیونکہ  دونوں کی عزت اورپاسداری اسی بات میں ہے اس کےعلاوہ اورکوئی راستہ نہیں ہے ،ہم بہت زیادہ بے بس اورمجبور ہوچکے ہیں ، (جھوٹے حمل والی بات سے)رشتہ داروں اور خاندان میں بری طرح پھنس گئے ہیں ۔ اب کسی نے مسئلہ بتایا ہے یہ رائے دی ہے لیکن ہم آپ سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ جائز اور صحیح ہے؟

اولاد کی خواہش تو جائز ہے لیکن میں اس جائز کام کےلیے کسی قسم کی بھی حرام کاری میں نہیں پڑنا چاہتی ایک بات واضح کردوں کہ طلاق اورنکاح دونوں ہی منہ زبانی ہوں گے اس کی کوئی کاغذی کاروائی نہیں ہو گی اورپہلے شوہر کےساتھ ایک ہی کمرے میں رہنا ہوگامگر احتیاط سے توکیایہ جائز ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔اول تو مذکورہ مقصد کےلیے پہلے شوہر سے طلاق لینا اسی طرح بعد میں دوسرے شوہر سے طلاق لینا جائز نہیں اوراگر دونوں شوہر اپنی خوشی سے طلاق دیدیں تو پھربھی مذکورہ صورت میں پیدا ہونے والابچہ دوسرے شوہر کا ہوگا اسے پہلے شوہر کا بتلانا یا اس کے نام سے پکارنا یا اس کے نام کےکاغذات بنوانا سب ناجائز ہوگا۔نیز وراثت اورپردے کےمسائل پر بھی فرق پڑے گاگویا ایک فائدے کےلیے کئی گناہ کرنے پڑیں گے،لہذا یہ صورت اختیار کرنا جائز نہیں۔

2۔پہلے شوہر کی عدت کےبعد ،اسی طرح دوسرے شوہر کے نکاح میں ہوتے ہوئے یا اگر وہ طلاق دیدے تو دوران عدت یا عدت بھی گذرجائے تو پہلے شوہر سے نیا نکاح کرنے سے پہلے اس کے ساتھ رہنا بھی گناہ کبیرہ ہے ،لہذا یہ صورت اختیار کرنا بھی جائز نہیں۔

خلاصہ یہ ہے کہ ایک فائدے کےحصول کےلیے آپ کو کئی قسم کے گناہ کرنے پڑیں گے جن کی شرع میں کوئی اجازت  نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved