• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اولاد کی وجہ سے بہن بھائی مرحوم ہوں گے

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے والد صاحب کا دو سال پہلے انتقال ہو گیا ہے۔ جبکہ میری والدہ ابھی اللہ کے فضل سے حیات ہیں۔ ہم کل 6 بہن بھائی ہیں، چار بھائی اور دو بہنیں۔ انتقال کے وقت میرے والد صاحب نے اپنے ترکہ میں دو گھر اور کچھ تھوڑی بہت زمین چھوڑی۔ شریعت کی روشنی میں ہم تمام ورثاء کو کتنا کتنا حصہ ملے گا؟ جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔

وضاحت: میرے والد صاحب کے والدین فوت ہو گئے ہیں۔ جبکہ ایک بھائی اور ایک بہن ابھی زندہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کل ترکہ کے 80 حصوں میں سے 10 حصے مرحوم کی زوجہ کو اور 7-7 حصے اس کے ہر بیٹی کو اور 14-14 حصے ان کے ہر بیٹے کو ملیں گے۔ جبکہ مرحوم کے بہن بھائی محروم رہیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

8×10= 80                                                      

زوجہ                  4 بیٹے             2 بیٹیاں          بہن بھائی

8/1                 عصبہ                                  محروم

1×10              7×10

10                            70

10                   14+14+14+14    7+7            فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved