• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اولاد کو وراثت سے محروم کرنے کا حکم

استفتاء

میرے بچوں کی دادی کو فوت ہوئے چار سال ہو گئے ہیں۔ انہوں نے جو ترکہ چھوڑا تھا وہ تقسیم نہیں کیا گیا تھا۔ ایک سال پہلے میرے شوہر بھی وفات پا گئے۔ میرے شوہر کے بھائی بہنوں نے اپنی والدہ کا چھوڑا ہوا ترکہ آپس میں تقسیم کر لیا لیکن میرے بچوں یعنی دادی کے پوتوں کو کچھ نہیں دیا۔ جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ امی نے یعنی میرے بچوں کی دادی نے اپنی زندگی میں کہا تھا کہ بڑے بھائی یعنی میرے شوہر کو میرے  ترکہ میں سے کچھ نہیں دینا۔ اب ہمیں اس بات کا پتہ نہیں کہ انہوں نے غصہ کی وجہ سے کہا تھا یا کوئی اور وجہ تھی؟ اور اس بات کے گواہ وہ چاروں بہن بھائی ہیں۔ لیکن میرے شوہر نے کبھی یہ بات ہمیں نہیں بتائی کہ امی نے ایسا کچھ کہا ہوا ہے۔ اس لیے ہمارے پاس کوئی گواہ نہیں ہے۔ اب ہمیں نہیں معلوم کہ میرے شوہر کے بہن بھائیوں نے میرے شوہر کی وفات کے بعد خود سےکوئی بات بنائی ہے یا واقعی معاملہ ایسا ہی ہے؟شریعت کی روشنی میں مجھے بتا دیجیے کہ کیا بچوں کی دادی کے ترکے میں میرے بچوں کا کوئی حصہ بنتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بچوں کی دادی کے ترکہ میں آپ کا اور آپ کے بچوں کا شرعاً حصہ بنتا ہے اور اگر دادی نے یہ کہا بھی  ہو کہ آپ کے شوہر  کو دادی کے ترکہ میں سے کچھ نہیں دینا تو شریعت میں اس کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ وراثت کا حق مورث کے ختم کرنے سے بھی ختم نہیں ہوتا۔البتہ اگر دیگر ورثاء کوئی اور وجہ بیان کریں تو جواب پر نظر ثانی  ہوسکتی ہے۔

شامی (11/644)میں ہے:

الارث جبري لايسقط بالاسقاط.

امداد الاحکام (4/615) میں ہے:

عاق اور محروم الارث کرنے کا جو دستور ہے مثلا والد کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں بیٹے کو میرے ترکہ میں سے کچھ حصہ نہ ملے اس کی شرع میں کوئی اصل نہیں اس طرح کہنے کے بعد بھی وہ وارث ہوگا اگر عاق کر دینے کی وجہ سے دوسرے ورثاء نے اس کا حصہ نہ دیا تو وہ گناہ گار ہوں گے۔ اس لیے محروم الارث کرنا بالکل فضول ہے۔

فتاوی محمودیہ (20/487) میں ہے:

شریعت میں عاق کرنالغوہےاس کاکوئی اثرنہیں پڑتااگروالدباضابطہ تحریرلکھ دیں کہ میرےانتقال کےبعد   میرےترکہ میں سےمیرےبیٹےکومیراث نہ دی جائےتوشرعایہ تحریربالکل بےکاراورناقابل عمل ہوگی           اوروالدکے انتقال کےبعدوہ لڑکابھی شرعاوراثت کاحقدارہوگانافرمانی کی وجہ سےاس کاحصہ ختم نہیں ہوگانہ کم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved