- فتوی نمبر: 9-362
- تاریخ: 17 اپریل 2017
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
گذارش ہے کہ میری ہمشیرہ کا خاوند انتقال کر چکا ہے اب ہماری ہمشیرہ کا اپنے خاوند کی وراثت میں سے کتنا حصہ بنتا ہے؟ ہماری ہمشیرہ کے سسرال والے یہ کہہ رہے ہیں کہ اس کا وراثت میں 8/1 حصہ بنتا ہے۔ جبکہ ہم نے علماء سے جو سنا ہے وہ 4/1 کا۔
نوٹ: ہماری ہمشیرہ کی شادی 1985ء میں ہوئی، خدا کرنا یہ ہے کہ اولاد نہ ہوئی ہمارے بہنوئی نے دوسری شادی بھی نہیں کی تھی۔ مہربانی فرما کر قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ لکھ دیں عین نوازش ہو گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر اولاد ہو تو بیوی کو خاوند کے ترکہ میں سے 8/1 حصہ ملتا ہے، اولاد نہ ہو تو بیوی کو 4/1 حصہ ملتا ہے۔ لہذا مذکورہ صورت میں آپ کی بہن کا آپ کے بہنوئی کی میراث میں سے 4/1 حصہ بنتا ہے۔
قرن مجید (سورۃ النساء: 12) میں ہے:
ولهن الربع مما تركتم إن لم يكن لكم ولد، فإن كان لكم ولد فلهن الثمن مما تركتم من بعد وصية توصون بها أو دين.
ترجمہ: اور عورتوں کے لیے چوتھائی مال ہے اس میں سے جو چھوڑا مرو تم اگر نہ ہو تمہاری اولاد۔ اور اگر تمہاری اولاد ہے تو ان کے لیے آٹھواں حصہ ہے اس میں سے جو کچھ تم نے چھوڑا بعد وصیت کے جو تم کر جاؤ یا قرض کے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved