- فتوی نمبر: 4-45
- تاریخ: 28 اگست 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
مسئلہ تفصیل کے ساتھ خدمت میں عرض ہے:
کہ ** کے پاس کل 20 ایکڑ رقبہ قابل کاشت تھا اور اب بھی یہ رقبہ مکمل کاشت ہورہا ہے۔ اور دو دکانیں ایسی ہیں کہ ان دونوں کے ساتھ ایک ایک مکان بھی پیچھے متصل بنا ہوا ہے۔ اور یہ مکان دونوں کرائے پر چڑھے ہوئے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک دکان کی مع مکان مالیت تقریباً 50 لاکھ روپے ( فی دکان ) ہے۔ ایک اور مکان ہے جس میں **کی رہائش تھی اور اب ان کا بیٹا رہ رہا ہے۔ اس مکان کا احاطہ دو کنال پر مشتمل ہے۔
اور متوفی ** کے ورثاء میں صرف ایک بیٹا ہے اور چار بیٹیاں ہیں۔ متوفی نے اپنی زندگی میں اپنی تمام وراثت اپنے بیٹے کے نام لگوا دی، جب کہ بیٹيیوں میں سے کسی کو کچھ نہ دیا۔ اورا ب بیٹیوں میں سے ہر ایک اپنے بھائی سے اپنا حصہ لینا چاہتی ہے۔ اور بھائی کے سامنے اظہار نہیں کر رہیں۔ ناراضگی کے ڈر سے کیونکہ وہ ان کو ان کا حصہ نہیں دینا چاہتا۔ گذارش یہ ہے کہ مذکورہ وراثت اور ورثاء کو سامنے رکھتے ہوئے قرآن و حدیث کے حوالہ جات کے ساتھ وراثت کی تینوں صورتوں کے بارےمیں فرداً فرداً ہر ایک کے حصہ کی وضاحت کریں۔
نوٹ: تمام وراثت سے مراد 20 ایکڑ رقبہ، 2 کنال کا رہائشی مکان اور دونوں دکانیں ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں تمام جائیداد اگرچہ** کے لڑکے کی ملک ہوگئی ، لیکن متوفی ** کا بیٹیوں کو میراث سے محروم کرنے کے لیے اس طرح کرنا بہت گناہ کی بات ہے، اس لیے **کے لڑکے کو چاہیے کہ وہ اپنے والد کے گناہ کو ختم کرنے کے لیے اپنی بہنوں کو میراث میں جو حصہ بنتا ہے وہ دیدے، اگر بیٹیوں کو نہ دینے کی کوئی معقول شرعی وجہ ہو تو وہ لکھیں۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
قال النبي صلى الله عليه و سلم إن الرجل ليعمل والمرأة بطاعة الله ستين سنة ثم يحضرهما الموت فيضاران في الوصية فتجب لهما النار. (مشكوة:1/ 366 )
أي يوصلان الضرر … بأن يهب جميع ماله لواحد من الورثة كيلا يرث وارث آخر من ماله شيئاً. (مرقاة المفاتيح: 6/257 )
"حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ایک مرد اور ایک عورت ساٹھ سال تک اللہ کی فرمانبرداری کرتے رہتے ہیں پھر جب ان کی موت کا وقت قریب آجاتا ہے تو و ہ وصیت کے ذریعہ نقصان پہنچاتے ہیں جس کی بدولت جہنم ان کے لیے واجب ہوجاتی ہے۔”
"اس کی شرح میں ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں، یعنی وہ ورثاء کو ضرر پہنچاتے ہیں اس طرح کہ سارا مال ایک ہی وارث کو دیدیتے ہیں تاکہ دوسرے وارث کو کچھ نہ ملے۔”
دوسری حدیث میں ہے:
قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة. ( مشکوة: 1/ 266 )
” حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اپنے کسی وارث کی میراث کو ختم کیا اللہ تعالیٰ جنت میں سے اس کا حصہ ختم کردیں گے”۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved