- فتوی نمبر: 24-281
- تاریخ: 21 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان > اعتکاف کا بیان
استفتاء
1۔بھائی کیاخواتین رمضان یا غیر رمضان میں گھرمیں اعتکاف کر سکتی ہیں؟2۔اوربرائےمہربانی اس بات کی دلیل دی جائے کہ امہات المومنین یا صحابیات ؓ نے مسجد میں اعتکاف کیا ہو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔خواتین رمضان میں یا غیر رمضان میں گھر میں ہی اعتکاف کریں گی۔ مسجد میں عورتوں کا اعتکاف جائز نہیں ہے۔
2 حدیث کی کسی معتبر کتاب میں کوئی ایسی روایت نہیں ملی جس میں یہ بات صراحتاًموجود ہو کہ ازواج مطہرات یا حضرات صحابیاتؓ نے مسجد میں اعتکاف کیا ہو ۔بلکہ بعض روایات سے یہ معلوم ہوتا ہے آپ ﷺ نے ازواج مطہرات کے مسجد میں اعتکاف کرنےکو ناپسند فرمایا چناچہ حدیث کی متعدد کتابوں میں یہ واقعہ مذکور ہے کہ ایک موقعہ پر آپﷺنے جب اعتکاف کا ارادہ فرمایاتو جب اس جگہ تشریف لے گئے جہاں اعتکاف کرنا چاہتے تھے تو وہاں بہت سے خیمے تھے ایک حضرت عائشہ ؓکا اور ایک حضرت حفصہؓ کااور ایک حضرت زینب ؓکا،تو آپ ﷺنے فرمایا "آلبريردن ۔۔۔۔۔او كماقال عليه السلام” ترجمہ: کیا تم نے (یہ خیمے لگا کر ) نیکی کا ارادہ کیا ہے؟ پھر آپﷺلوٹ گئے اوراتنے ناراض ہوئےکہ اس رمضان میں اعتکاف نہیں کیا بلکہ شوال میں اس کی قضاء کی ۔اس واقعہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺنے ازواج مطہرات کے مسجد میں اعتکاف کرنے کو پسند نہیں کیا ۔اس واقعہ سے بعض حضرات یہ استدلال کرتے ہیں کہ عورتوں کے لیے مسجد میں اعتکاف کرنا درست ہے ۔ کیونکہ اگر عورتوں کا مسجد میں اعتکاف درست نہ ہوتا تو آپﷺازواج مطہرات کو اجازت کیوں دیتے ۔لیکن ان حضرات کا یہ استدلال درست نہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ اس واقعے کی تمام روایات میں صرف اتنا ذکر ہے کہ ان ازواج مطہرات نے آپ ﷺسے اعتکاف کی اجازت مانگی تھی جو ان کو مل گئی تھی کسی روایت میں یہ ذکر نہیں کہ انہوں نے مسجد میں اعتکاف کی اجازت مانگی تھی ، نیز اگر آپ ﷺ نے ان ازواج مطہرات کو مسجد میں اعتکاف کی اجازت دی ہوتی تو پھر آپ ﷺ ان کے خیموں کو دیکھ کریہ سوال نہ کرتے کہ یہ خیمے کس کے ہیں اور جواب ملنے پر اپنے خیمے کو اور ان ازواج مطہرات کے خیموں کو نہ ہٹواتے کیونکہ جس چیز کی آپ ﷺ خود اجازت دے چکے تھے اس پر اتنی ناراضگی کا اظہار کیوں فرماتے کہ اپناخیمہ بھی ہٹوادیا اور ازواج مطہرات کے خیمے بھی ہٹوادیے اور پھر اپنا رمضان کا اعتکاف ختم کر کے اس کی قضاء شوال میں کی ۔ نیز عورتوں کے لیے مسجد میں اعتکاف کے درست نہ ہونے کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ ازواج مطہرات ؓ کاآپﷺکی وفات کے بعد اعتکاف کرنے کاتذکرہ احادیث میں موجود ہے لیکن کسی روایت میں اس کا تذکرہ نہیں کہ ازواج مطہرات نے یہ اعتکاف مسجدمیں کیا ہو۔اگر یہ اعتکاف مسجد میں کیا ہوتا تو کوئی تو ذکر کرتا ۔البتہ ازواج مطہرات کا گھروں میں اعتکاف کرنے کا تذکرہ ضرور ملتا ہے چنانچہ ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی لکھا ہے کہ آپﷺکی وفات کے بعد ازواج مطہراتؓ نے اپنے گھروں میں اعتکاف کیا ۔ لہٰذا عورتوں کے لیے گھر میں ہی اعتکاف کرنا مسنون ہے ۔
بخاری شریف(271/2) میں ہے:
عن عائشة رضي الله عنهاأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله ثم اعتكف أزواجه من بعده.
ترجمہ:”حضرت عائشہ ؓسے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺرمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے ،یہاں تک کہ آپﷺکا انتقال ہواتو آپ ﷺکی بیویوں نے آپ ﷺکی وفات بعد اعتکاف کیا”
مرقات المفاتیح(599/4)میں ہے:
(ثم اعتكف أزواجه )أي في بيوتهن لما سبق من عدم رضائه عليه الصلاة والسلام لفعلهن ولذا قال الفقهاء يستحب للنساء أن يعتكفن في مكانهن (من بعده )أي من بعد موته إحياء لسنته وابقاءلطريقته .
بخاری شریف (272/1)میں ہے:
عن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وسلم أراد أن يعتكف فلما انصرف إلى المكان الذي أراد أن يعتكف إذا أخبية خباء عائشة وخباء حفصة وخباء زينب فقال آلبر تقولون بهن ثم انصرف فلم يعتكف حتى اعتكف عشرا من شوال۔
فتاوی شامی (494/3)میں ہے :
لبثت امراة فی مسجد بيتها ویکره فی المسجد ولایصح فی غیر موضع صلاتها من بيتها
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved