- فتوی نمبر: 4-390
- تاریخ: 01 اپریل 2012
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
کیا عورت کا اکیلے سفر کرنا جائز ہے اس پر فتن دور میں یا نہیں؟ اور اگر کرسکتی ہے تو اس کی کتنی مسافت ہے اور اگر عورت کا شوہر کہے کہ تم اکیلی آجاؤ، مثال کے طور پر عورت کا گھر پشاور میں ہے اور اس کے ماں باپ لاہور میں رہتے ہیں شوہر کہتا ہے کہ میں نہیں آسکتا اپنے باپ سے کہو کہ تمہیں بس، ڈائیو، ٹرین ، جہاز میں بٹھا دیں ( جس میں کسی قسم کی بظاہر مشقت نہیں ہوتی)میں تمہیں وہاں سے وصول کر لوں گا۔ آیا اس طرح کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس معاملہ میں شوہر کی بات مانی جائے گی یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں عورت کے لیے شوہر یا محرم کے بغیر 77.25 کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت کا سفر کرنا شرعاً جائزنہیں خواہ ہوائی جہاز سے ہو اور نہ ہی شوہر کو ایسا کہنا چاہیے۔ اس سے کم مسافت کا سفر جبکہ عورت باپردہ ہو اور کسی قسم کے فتنہ کا خوف بھی نہ ہو کرسکتی ہے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
عن ابن عمر رضي الله عنه عن البني ﷺ قال لا تسافر المرأة ثلاثا إلا معها ذو محرم.بخاری: 147
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عورت تین دن رات ( یعنی سوا ستتر کلومیٹر) کے سفر پر نہ نکلے مگر جبکہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved