• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورت کا کہنی تک آستین چڑھانا

استفتاء

1۔ اگر بازو کی آستین پوری ہوں لیکن شدید گر می کی حالت  میں کہنی  تک کرلی جائیں تو کیا جائز ہے؟

2۔بعض مرتبہ کپڑے دھونے ،برتن دھونے اور وضو کرنے  کے لیے  آستینیں کہنی تک کی جائیں اور نامحرم افراد  یعنی ماموں زاد چچازاد گزریں یا کھڑے ہوکربات شروع کریں تو گناہ ہوگا یانہیں؟

3۔کہنی تک بازو ننگے ہوں اور آپس میں خواتین ہوں ہوں تو کیا اس حالت میں  بازو کی آستینیں کہنی  تک لے جانا جائز ہے یانہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔جائز ہے ۔لیکن ڈھانپ کررکھنا بہتر ہے۔

2۔غیر محرم کے سامنے کہنیوں تک  بازو کھلے  رکھنا جائز نہیں ،گناہ کی بات ہے۔جیسا کہ بحر الرائق میں ہے:

ولايبدين زينتهن إلا  لبعولتهن ولم يرد به نفس الزينة لأن النظرإلیٰ عين الزينة مباح مطلقاًولكن المراد موضع الزينة فالرأس موضع التاج والشعور والوجه موضع الكحل۔۔۔ والعضد موضع الدملج والساعد موضع السوار۔ (8/ 355)

3۔جائز  ہے لیکن ڈھانپ کررکھنا بہتر ہے۔

وتنظر المرأة المسلمة من المرأة كالرجل من الرجل وقيل كالرجل لمحرمه والأوّل  أصح ۔(شامي 9/602)

وينظر الرجل من الرجل سوی مابين سرته إلی ماتحت ركبته (شامي 9/312)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved