• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورت کا ٹراؤزر پہننا

  • فتوی نمبر: 3-250
  • تاریخ: 28 جولائی 2010

استفتاء

آج کل خواتین کےلباس کا یک حصہ ٹراوزر  بھی ہے۔ وہ بالکل پینٹ کی طرح کھلا ہوتاہے۔ جس کی موزی پائنچے کھلی ہوتی ہے۔ جبکہ رانوں کی طرف سے تنگ اور چشت ہوتا ہے۔ ان  کہنا  ہے کہ ٹراوزر پہننا  جائز ہے۔ مقصد ستر کا چھپانا ہے۔ لباس کی قید نہیں ہے، چاہیے شلوار ہو، چاہے ٹراؤزر۔ اس سلسلے میں آپ سے رہنمائی کی درخواست ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ صحیح ہے لباس کا مقصد ستر چھپانا ہے لیکن پھر اس میں چند ضابطے ہیں:

1۔ کافروں ا ور فاسقوں کے ساتھ تشبہ نہ ہو۔

2۔ لباس بدن کے ساتھ چپکا ہوا تنگ نہ ہو۔

3۔ عورتیں مردانہ وضع قطع اختیار نہ کریں۔

4۔ نیک اور دیندار عورتوں کا لباس پہنیں۔

اور حدیث کی رو سے بھی پتہ چلتا ہے  عورتوں کو باریک اور تنگ لباس پہننا منع ہے۔

عن عائشة أن  أسماء بنت أبي بكر دخلت على رسول الله ﷺ و عليها ثياب رقاق فأعرض عنها وقال يا أسماء المرأة إذا بلغت المحيض لن يصلح أن يرى منها إلا هذا و هذا وأشار إلى وجهه و كفيه.(ابو داؤد ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved