• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عورت کا زنا کااعتراف کرنا اور اس کے ساتھ رہنا 2۔علیحدگی کےبعد خرچہ کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک ایسی عورت جو شادی شدہ ہو پانچ بچوں کی ماں ہو، جس کے بچوں میں سے تین بچے بالغ ہیں۔ سب سے چھوٹے بیٹے کی عمر 9 سال ہے ۔اپنےسگے بہنوئی کے  ساتھ ناجائز تعلقات میں ملوث پائی گئی ہے۔دونوں ایک دوسرے کو مکمل برہنہ تصاویر نیٹ پر بھیجی ہیں اور پھر ایک رات علیحدہ کمرے میں اس کے ساتھ گزاری ہے جس کی گواہی اس کے بچوں  نے دی ہے شوہر ملک سے باہر رہتے ہیں ۔ایسی عورت کا اسلام کی نظر میں کیا مقام ہے اور اس کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے ؟علیحدگی کی صورت میں شوہر  نان نفقے کا ذمہ دار ہو گا ؟بچے بھی اس حرکت پر ماں سے نفرت کرنے لگے ہیں ،اس نے یہ جرم قبول کر لیا ہے اور کہاکہ میں نے توبہ کر لی ہے لیکن اس کا رویہ اپنے بچوں کے ساتھ ویسا ہی ہے جیسے پہلے تھا اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

وضاحت مطلوب ہے:

سائل کون ہے ؟خاوند ہے یا کوئی ؟ اگر کوئی اور ہے تو اس معاملے سے اس کے تعلق کی نوعیت کیا ہے ؟خاوند کیا فیصلہ کرنا چاہتا ہے؟ کیا عورت اپنی اصلاح پر آمادہ معلوم ہوتی ہے؟

جواب وضاحت :

یہ میری بھابھی کا مسئلہ ہے میرے بھائی ہالینڈ میں رہتے ہیں ان کو جب یہ معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ میں اب اس عورت کے قریب نہیں جاؤں گا اور میں دوسری شادی کروں گا انہوں نے کہا کہ علماء کرام سے مسئلہ پوچھ لیں کہ وہ کیا فرماتے ہیں ایسے حالات میں کہ مجھے ایسی عورت کو رکھنا چاہیے کہ نہیں اب وہ عورت توبہ کرچکی ہے اور لگتا ہے کہ وہ توبہ پر قائم رہے گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ صورت میں عورت چونکہ اپنی غلطی کا اعتراف بھی کر چکی ہے اور اپنے گناہ پر توبہ بھی کر چکی ہے اس   لیےشوہر اس عورت کو رکھنا چاہے تو رکھ سکتا ہے۔

۲۔ اگر میاں بیوی میں علیحدگی ہو جاتی ہے تو عدت تک کا خرچہ مرد کے ذمہ ہوگا،بعد کا نہیں۔

۱۔ لما فی الشامیة:141/4

لایجب علی الزوج تطلیق الفاجرة ولاعلیها تسریح الفاجر الااذا خافا ان لایقیما حدود الله ۔۔۔۔۔۔فلابأس ان یتفرقا۔قوله (ولاعلیها)ای بان تسئی عشرته او تبذل له مالا لیخالعها۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند(84/9) میں ہے:

سوال :         ایک عورت نے اپنے دیور سے زنا کیا عورت کے خاوند نے کہا تو مجھ سے طلاق لے کر اس سے نکاح کرلے عورت شوہر سے قصور کی معافی چاہتی ہے تو مرد کو اس صورت میں کیا کرنا چاہیے ؟

جواب :        جب کہ وہ عورت توبہ کرتی ہے تو اس کو چھوڑنا (طلاق دینا) ضروری نہیں،اس کا قصور معاف کر دے اور آئندہ کو اس سے توبہ کر والے اور اللہ سے بخشش چاہے.

۲۔ فی الهندیة:557/1

 المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسکنی کان الطلاق رجعیا او بائنا او ثلاثا حاملا کانت المرأة او لم تکن۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved