• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عورت کے حقوق کے متعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم مفتی صاحب!

میرا نام عمران ہے، عمر 48 سال اور یورپ میں رہائش پذیر ہوں۔ 2011ء میں بدھ مت مذہب سے تعلق رکھنے والی عورت سے میری شادی ہوئی۔ شادی سے قبل میں نے اسے مسلمان کیا اور پھر نکاح کیا۔ تین سال ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہے اور پھر میں یورپ آگیا۔ یورپ آنے کے بعد ہم ایک دوسرے سے پانچ سال جدا رہے۔ تین ماہ قبل میری اہلیہ میرے پاس یورپ آگئی ہوئی ہے۔ گذشتہ پانچ سال کے دوران میرے دل کے دو آپریشن ہو چکے ہیں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اولاد پیدا نہیں کر سکتا۔ یورپ کے قانون اور رہائشی پرمٹ کے مطابق میری اہلیہ آٹھ سال تک اپنے ملک نہیں جا سکتی۔ اللہ نے میری زندگی مکمل طور پر بدل دی ہے پہلے میں شراب پی کر اپنی اہلیہ سے تعلق قائم کرتا تھا۔ اب میرے لیے تعلق قائم کرنا ناممکن ہے مجھے کراہت آتی ہے، جس پر میرا کوئی اختیار نہیں ہے اور اس مسئلے پر میں بے بس ہوں۔ انہی وجوہات کی وجہ سے میری اہلیہ اپنے ملک واپس جا رہی ہے اور اس نے اپنی یورپ کی شہریت واپس کر دی ہے۔ میری اہلیہ نے یہ کہا ہے کہ وہ واپس اپنے ملک جا کر اپنے مذہب میں واپس جائے گی جس کا قصور وار وہ مجھے بنا رہی ہے۔

میرا سوال یہ ہے کہ اگر وہ اپنے مذہب میں واپس جاتی ہے تو کیا اللہ مجھے اس بات کی سزا دے گا اور کیا اس دنیا اور آخرت میں پکڑ ہو گی؟ برائے مہربانی میری اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں۔ یہ بہت اہم مسئلہ ہے میرے لیے، مجھے اہلیہ کے ملک واپس جانے سے پہلے رہنمائی چاہیے۔ تین ہفتے میں وہ واپس جا رہی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب عورت نے آپ سے شادی کی خاطر اپنا مذہب چھوڑ دیا تھا تو اب آپ کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں کہ آپ اس کے حقوق ادا نہ کریں۔ اپنے دل پر اگر آپ کا اختیار نہیں ہے تو اپنے اعضاء پر تو آپ کا اختیار ختم نہیں ہوا۔ لہذا نہ چاہتے ہوئے بھی اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر اپنی بیوی  کے حقوق ادا کرنے کی کوشش کریں اور اسے مرتد ہونے سے بچانے کی کوشش کریں ورنہ آپ کی بھی پکڑ ہو گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved