- فتوی نمبر: 1-100
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: عبادات
استفتاء
خواتین گھروں میں اعتکاف کریں گے کہ مسجد میں۔مفتی صاحب مستورات کہتی ہیں کہ عورت مسجد میں اعتکاف کرے گی کیونکہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا مسجد نبوی میں اعتکاف کرتی تھیں اسلیے عورت کا گھر میں اعتکاف درست نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پہلے دور میں عورتیں بھی مسجد میں جا کر نماز پڑھتی تھیں۔پھر صحابہ کے دور میں یہ سلسلہ بند ہوتا گیا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ لو ان رسول اللهﷺ رای ما احدث النساء بعدہ لمنعهن المسجد کما منعت نساء بنی اسرائیل(مسلم) یعنی اگر رسول اللہﷺوہ کچھ (بے احتیاطیات اور بے پردگیاں اور فتنے) دیکھ لیتے جو آپ کے بعد عورتوں نے ایجاد کیے ہیں تو ان کو مسجد (میں حاضری) سے منع فرما دیتے جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو(مسجد میں حاضری سے) منع کر دیا گیا تھا۔
اور صحابہ کے زمانہ کے مقابلہ میں عورتوں کے حالات مزید خراب ہی ہوئے ہیں۔اعتکاف ہوتا ہے اور ذکر کیلئے ایک جگہ کا پابند ہو جانا۔مردوں کیلئے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اور وہ بھی مسجد میں ضروری ہے۔اور اس میں فضیلت بھی ہے جبکہ عورتوں کیلئے فضیلت کی جگہ ان کے گھروں میں کمرے کے اندر جگہ ہے۔ تو جس کیلئے جو فضیلت کی جگہ ہے وہیں اعتکاف کرے۔عورتوں کیلئے اگر چہ مسجد میں اعتکاف جائز تھا لیکن جب ان کیلئے عام نمازوں میں مسجد میں جانا پسندیدہ نہیں رہا تو وہاں جا کراعتکاف کرنا بھی پسندیدہ نہیں۔اور وہ اپنی فضیلت کی جگہ پر نماز کی جگہ میں اعتکاف کریں۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جو یہ منقول ہے۔اعتکاف مسجد جامع میں ہوتا ہے تو یہ حکم مردوں کیلئے ہے کیونکہ وہ مسجد میں جا کر نماز پڑھنے کے پابند ہیں جبکہ عورتیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پابند اور مجبور نہیں تھیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved