• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورت کے لیے آٹیفشل انگوٹھی پہن کرنمازپڑھنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 16-263
  • تاریخ: 15 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

عورت کے لئے جیسے نماز میں آرٹیفیشل انگوٹھی پہن کر نماز جائز نہیں ہے اس طرح سونے کی انگوٹھی پہن کر کیسے جائز ہے؟اور چوڑیاں بالیاں بھی تو پہنی ہوتی ہیں وہ کیسے جائز ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورت کے لئے آرٹیفیشل انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنا ناجائز نہیں، صرف لوہا ،پیتل، تانبہ، رانگ  ان چار دھاتوں کی ایسی انگوٹھی جس پر سونے یا چاندی کا پانی چڑھا ہوا نہ ہو ،پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔اور یہ بھی اس وجہ سے ہے کہ ان چار دھاتوں کی انگوٹھی کی ممانعت حدیث سے ثابت ہے ،سونے کی انگوٹھی یا چوڑیوں اور بالیوں کی ممانعت حدیث سے ثابت نہیں، لہذا ان کو پہن کر نماز پڑھنا ناجائز نہیں۔

چنانچہ فتاوی قاضی خان 9/129 میں ہے:

ولاباس لهن بلبس الديباج والحرير والذهب والفضة واللؤلؤ

فی الشامي (9/594)

وفي الجوهره والتختم بالحديدوالصفروالنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء

چنانچہ محیط برہانی جلد 10 / 154میں ہے:

فاما التختم بالحديد والرصاص والصفر والشبه فهوحرام على النساء والرجال جميعا والاصل فيه ما روى ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى على رجل خاتم الصفر فقال مالي اجد منك ريح الاصنام،وراى رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل خاتما من حديد فقال مالي  ارى عليك حلية اهل النار و اذا ثبت التحرىم في حق الحديد ثبت التحريم في حق الشبه لانه قد يتخذ منه الصفر

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved