• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورت کے لیےغسل میں مینڈیوں کو کھولنے کا حکم

استفتاء

اگرکسی  عورت پر غسل واجب ہو اور وقت کم ہو تو وہ اپنے بال کھولے بغیر دھوئے تو کیا غسل ہو جاتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے تو غسل ہو جاتا ہے۔

ردالمحتار مع الدر المختار(1/324)میں ہے:

وكفى، بل أصل ضفيرتها) أي شعر المرأة المضفور للحرج، أما المنقوض فيفرض غسل كله اتفاقا ولو لم يبتل أصلها يجب نقضها مطلقا هو الصحيح، ولو ضرها غسل رأسها تركته، وقيل تمسحه

(قوله: ضفيرتها) ‌المراد ‌الجنس ‌الصادق بجميع الضفائر .

مرقاة المفاتيح (رقم الحدیث:438)میں ہے:

وعن أم سلمة قالت: قلت: يا رسول الله، إني امرأة أشد) بفتح الهمزة وضم الشين أي: أحكم (ضفر رأسي) :أي: بنسجه أو فتله، بالضاد المفتوحة المعجمة والفاء الساكنة: نسج الشعر وإدخال بعضه في بعض، والضفيرة الذؤابة، (أفأنقضه) : أي: أفرقه (لغسل الجنابة) :أي: لأجله حتى يصل الماء إلى باطنه، وفي رواية: «أفأنقضه للحيض والجنابة» ؟ (فقال: (لا): أي: ‌لا ‌تنقضي، بمعنى لا يلزمك نقضه…….. (إنما يكفيك أن تحثي) بسكون الياء بعد كسر الثاء ; لأنه خطاب للمؤنث، فحذف نونه نصبا، ولا يجوز فيه فتح الياء، والحثي: الإثارة، أي:تصبي (على رأسك ثلاث) : ظرف (حثيات) بفتحات، أي: مرات …..الخ.

امداد الفتاوی(1/74)میں ہے:

في الهداية وليس علي المرأة أن تنقض ضفائرها في الغسل إذا بلغ الماء أصول الشعر.

اس سے دو امر معلوم ہوئےایک یہ کہ اگر غسل کے وقت بال مضفور ہوں تو کھولنا واجب نہیں ،خواہ حدث کے وقت مضفور ہوں یا نہ ہوں دوسرے مطلق غسل کا یہ حکم ہے ،خواہ  وہ غسل جنابت ہو یا غسل حیض۔

فتاوی محمو دیہ(5/87) میں ہے:

سوال:بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ “غسل پاکیزگی کے لیے عورتوں کی چوٹی اگر گندھی ہوئی ہو تو اس کا کھولنا ضروری نہیں،البتہ پانی بالوں کی جڑوں میں پہنچ جائے”۔پانی کا جڑوں میں پہنچنا چوٹی کھلے بغیر ممکن نہیں ،صحیح صورت حال یعنی مسئلہ کی توضیح کے سلسے میں جناب کی توجہ چاہتا ہوں۔

جواب:چوٹی بغیر کھولے پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جانا ممکن ہے،بلکہ واقع ہےجیسا کہ بہت سی مستورات کا مشاہدہ  اور تجربہ ہے۔۔۔۔تاہم اگر ایسی کیفیت ہو جیسی ذکر کی گئی ہے تو کھولنا ضروری ہے۔

احسن الفتاوی(2/35)میں ہے:

سوال:عورت کے فرض غسل میں سر کے بالوں میں کچھ خشکی رہ جائے تو کیا فرض ادا ہو جائے گا ؟

جواب:اگر بال کھلے ہوں تو بالوں کا تر کرنا فرض ہے،جڑوں تک بھی پانی پہنچائے اور اگر عورت کے بال گندھے ہوئے ہوں  تو ان کا کھولنا ضروری نہیں صرف جڑوں کا تر کرنا فرض ہے،البتہ بدون کھولے جڑوں تک پانی نہ پہنچ سکے تو کھول کر دھونا فرض ہے۔

مسائل بہشتی زیور(1/61) میں ہے:

اگر عورت کے سر کے بال اوپر کی طرف گندھے ہوئے نہ ہوں تو سب بال بھگونا اور ساری جڑوں میں پانی پہنچانا فرض ہے۔اور اگر سر کے اوپر کے بال تھوڑے تھوڑے کر کے خوب گندھےہوئے ہوں تو بالوں  کا بھگونا معاف ہے،البتہ سب جڑوں میں پانی پہنچانا فرض ہے۔ایک جڑ بھی سوکھی نہ رہنے پائے۔اگر بغیر کھلے سب جڑوں میں پانی نہ پہنچ سکے تو کھول ڈالے اور بالوں کو بھی بھگو دے۔

قاموس الوحید(ص:973)میں ہے:

الضفيرة: چوٹی(بالوں کی ایک ایک لٹ جسے گوندھا جائے)۔

معجم تصحیح لغۃ الاعلام العربی (ص:68)میں ہے:

ضفر يضفر ضفرا الشعر و نحوه جمعه وضم بعضه الي بعض وجعله ضفائر وهذا جمع مفرده ضفيرة اي الخصلة من الشعر المضفورة بربطها مع الضفائر المماثلة.

المنجد(ص:501)میں ہے:

الضفيرة:گندهے ہوئے بالوں کی ایک پٹی۔ چوٹی

قاموس الجدید(ص:368)میں ہے:

چوٹی:الضفيرة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved