- فتوی نمبر: 12-81
- تاریخ: 17 مئی 2018
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
1۔ عورتوں کے لیے ہاتھوں کی کلائیوں کے بال صاف کرنے کا کیا حکم ہے؟
2۔پیروں کے پنڈلی سے نیچے اور ٹخنوں سے اوپر اس کے بال صاف کرنے کا کیا حکم ہے ؟
3۔اور ایسا بھی ہے کہ سلیمان علیہ السلام نے ملکہ صبا کو ان کے صاف کرنے کا حکم دیاتھا ؟(پیروں کے اس حصہ کا جس کا ہم نے پوچھا ہے )اس مسئلہ کا جواب ضروری چاہیے کیونکہ ہمارے آس پاس اکثر ہوتا ہے۔۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ جائز ہے ۔
2۔ جائز ہے
3۔ بعض تفسیری روایات میں اس کا تذکرہ ملتا ہے ۔
روح المعانی19/273میں ہے:
وذكر غير واحد أنها حين كشفت عن ساقيها أبصر عليهما شعرا كثيرا فكره أن يتزوجها كذلك فدعا الانس فقال : ما يذهب بهذا فقالوا : يا رسول الله المواسي فقال : المواسي تقطع ساقي المرأة وفي رواية أنه قيل لها ذلك فقالت لم يمسسني الحديد قط فكره سليمان المواسي وقال : إنها تقطع ساقيها ثم دعا الجن فقالوا مثل ذلك ثم دعا الشياطين فوضعوا له النورة قال ابن عباس وكان ذلك اليوم أول يوم رؤيت فيه النورة وعن عكرمة أو أول من وضع النورة شياطين الانس وضعوها لبلقيس وهو خلاف المشهور.
© Copyright 2024, All Rights Reserved