• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورت کے لیے خانہ کعبہ میں پردہ نہیں

استفتاء

خانہ کعبہ میں عورت کے لیے پردہ کرنا ضروری نہیں ہے اس کے متعلق حدیث کا حوالہ مطلوب ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ بات درست نہیں کہ خانہ کعبہ میں عورت کے لیے پردہ کرنا ضروری نہیں بلکہ عورت کے لیے خانہ کعبہ میں بھی پردہ کرنا ضروری ہے، ہوسکتا ہے کسی کو اس سے شبہ ہوا ہو کہ خانہ کعبہ میں عموماً آدمی احرام کی حالت میں جاتا ہے اور احرام کی حالت میں عورت کے لیے چہرے پر نقاب لگانا جائز نہیں، اس شبہ کا  جواب یہ ہے کہ اگر چہ احرام کی حالت میں عورت کے لیے چہرے پر نقاب لگانا جائز نہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے لیے پردہ کرنا بھی ضروری نہیں، کیونکہ پردہ کرنے کے لیے چہرے پر کپڑا  لگانا (نقاب لگانا) ضروری نہیں، نقاب لگائے بغیر بھی چہرے کا پردہ ہوسکتا ہے۔احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حالت احرام میں بھی ازواج مطہراتؓ کے سامنے سےا گر کوئی غیر محرم گزرتا تھا تو چہرے پر کپڑا لگائے بغیر  پردےکا اہتمام کرتی تھیں لہذا عورت کے لیے پردہ کا حکم ہر جگہ ہےچاہے وہ خانہ کعبہ میں ہو یا خانہ کعبہ سے باہر ہو۔

صحيح ابن حبان(رقم الحدیث:75) میں ہے:

 أخبرنا أحمد بن علي بن المثنى، حدثنا هارون بن معروف، حدثنا ابن وهب، حدثنا داود بن قيس، عن عبد الله بن سويد الأنصاري، عن عمته ‌أم ‌حميد، امرأة أبي حميد الساعدي، أنها جاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله، إني أحب الصلاة معك، قال: “قد علمت أنك تحبين الصلاة معي، وصلاتك في بيتك خير من صلاتك في حجرتك، وصلاتك في حجرتك خير من صلاتك في دارك، وصلاتك في دارك خير من صلاتك في مسجد قومك، وصلاتك في مسجد قومك خير من صلاتك في مسجدي”. قال: فأمرت فبني لها مسجد في أقصى شيء من بيتها وأظلمه وكانت تصلي فيه حتى لقيت الله جل وعلا

السنن الكبرى للبیہقی (رقم الحدیث:3199) میں ہے:

عن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” إذا جلست المرأة في الصلاة وضعت فخذها على فخذها الأخرى، وإذا سجدت ألصقت بطنها في فخذيها ‌كأستر ما يكون لها، وإن الله تعالى ينظر إليها ويقول: يا ملائكتي أشهدكم أني قد غفرت لها “

2.سنن ابی داود(رقم الحدیث1833)میں ہے:

حدثنا أحمد بن حنبل، حدثنا هشيم، أخبرنا يزيد بن أبي زياد، عن مجاهد، عن عائشة، قالت: «كان الركبان يمرون بنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم محرمات، فإذا حاذوا بنا سدلت إحدانا جلبابها من رأسها على وجهها فإذا جاوزونا كشفناه.

سنن الدارقطنی(رقم الحدیث2764)میں ہے:

حدثنا يعقوب بن إبراهيم البزار ، نا بشر بن مطر ، نا سفيان ، عن يزيد بن أبي زياد ، عن مجاهد ، قال: قالت أم سلمة: «كنا نكون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن محرمات فيمر بنا الراكب فتسدل المرأة الثوب من فوق رأسها على ‌وجهها.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved