• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورت کے لیے سونا پہننے کا حکم

  • فتوی نمبر: 29-9
  • تاریخ: 25 مارچ 2023

استفتاء

  1. سونا پہننا عورت کے لیے حلال ہے؟
  2. کیا اس بات کی دلیل قرآن مجید میں  موجود ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. حلال ہے۔
  2. اس کی دلیل قرآن پاک میں موجود ہے،چنانچہ دیکھئے سورۃ زخرف آیت نمبر18

"أو من ينشؤ في الحلية "

ترجمہ: اور کیا جو زیوروں میں پالی پوسی جاتی ہے (یعنی عورتیں)

احکام القرآن للجصاص (3/575) میں ہے:

أو من ينشؤ في الحلية [الزخرف:18]قال أبو العالية ومجاهد "رخص للنساء في الذهب”، ثم قرأ: {أومن ينشأ في الحلية} وروى نافع عن سعيد عن أبي هند عن أبي موسى قال: قال رسول الله: "‌لبس ‌الحرير والذهب حرام على ذكور أمتي حلال لإناثها” [مسند احمد (رقم الحدیث:19535)]

قال ابوبكر: الاخبار الواردة فى اباحته للنساء عن النبى صلى الله عليه وسلم والصحابة أظهر وأشهر من اخبار الحظر، ودلالة الآية ظاهرة فى اباحته للنساء

معارف القرآن (7/724) میں ہے:

أو من ينشؤ في الحلية [الزخرف:18]

اس سے معلوم ہوا کہ عورت کے لیے  زیور کا استعمال اور موافق شرع آرائش کے طریقے اختیار کرنا جائز ہے چنانچہ اس پر اجماع ہے لیکن ساتھ ہی پیرایۂ بیان یہ بتا رہا ہے کہ آرائش میں اتنا انہماک کہ صبح وشام بناؤ سنگھار ہی میں لگی رہے یہ مناسب نہیں بلکہ یہ ضعف عقل ورائے کی علامت بھی ہے اور اس کا سبب بھی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved