• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورتوں کا جوڑابنانا

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

عورتوں کا بالوں کا جوڑا بنانے کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورت کا سر اور سر کے بال ستر کا حصہ ہیں جس طرح ستر کے حصے کو غیر محرم مردوں کے سامنے کھولنا جائز نہیں اسی طرح ستر کے حصے کی ایسی ہیئت بنانا جس سے اس حصے کا حجم غیر محرموں کو معلوم ہو یہ بھی جائز نہیں لہذا کوئی بھی ایسی صورت اختیار کرنا کہ جس سے عورت کا سر غیر محرموں کے سامنے ابھرا ہوا معلوم ہو، جائز نہیں۔ خواہ یہ صورت سر کے اوپر اپنے بالوں کا جوڑا کرکے بنائی جائے یا سر پر کوئی کپڑا وغیرہ لپیٹ کر بنائی جائے یا سر کے بالوں کو ابھار کر ایسی صورت بنائی جائے۔ یہ سب وہاں ہے جہاں غیر محرم کی نظر پڑنے کا خدشہ ہو لیکن جہاں غیر محرم کی نظر پڑنے کا خدشہ نہ ہو وہاں یہ تمام صورتیں جائز ہیں۔

شرح النووی علی مسلم: (2/387) میں ہے:

وأما رؤوسهن كأسنمة البخت فمعناه يعظمن رؤوسهن بالخمر والعمائم وغيرها مما يلف على الرأس حتى تشبه أسنمة الابل البخت هذا هو المشهور فى تفسيره قال المازرى ويجوز أن يكون معناه يطمحن إلى الرجال ولا يغضضن عنهم ولا ينكسن رؤوسهن واختار القاضي أن المائلات تمشطن المشطة الميلاء قال وهى ضفر الغدائر وشدها إلى فوق وجمعها فى وسط الرأس فتصير كأسنمة البخت قال وهذا يدل على أن المراد بالتشبيه بأسنمة البخت انما هو لارتفاع الغدائر فوق رؤوسهن وجمع عقائصها هناك وتكثرها بما يضفرنه حتى تميل إلى ناحية من جوانب الرأس كما يميل السنام.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved