• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورتوں کاجمعہ کی جماعت میں شریک ہونا درست نہیں

استفتاء

میں ایک  بزرگ سے بیعت ہوں، وہاں سالانہ اجتماع ہوتا ہے اور وہاں عورتوں کا علیحدہ سے انتظام ہوتا ہے اور عورتیں باپردہ ہو کر محرم کے ساتھ سفر کر کے اجتماع میں شرکت کرتی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ اجتماع کے دوران اگر جمعہ کا دن آجائے تو کیا عورتیں باجماعت جمعہ کی نماز ادا کرسکتی ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کے لیے باجماعت نماز ادا کرنے میں جمعہ کی کوئی خصوصیت نہیں،لہذا جب وہ دیگر نماز تنہا ادا کرتی ہیں توجمعہ  میں بھی وہ شرکت نہ کریں بلکہ اپنی جائے قیام پرظہرکی نماز تنہا ادا کریں۔یہی ان کے لیے افضل طریقہ ہے چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓاپنے زمانہ میں جمعہ کے روز مسجد میں آئی ہوئی عورتوں کو ان کے گھروں (جائے قیام)کی طرف واپس کردیتے تھے۔ کفایت المفتی (3/292)میں ہے:

عورتوں کا جمعہ میں شریک ہونے کا حکم (سوال )   کیا  آج کل عورتوں کو تلقین کرنا کہ وہ جمعہ کو آکر جماعت میں شریک ہوں اور ان کے لئے ایک مسجد کے حصہ میں عمارت تعمیر کرانا جائز ہے یا نہیں ؟  المستفتی  نمبر ۱۶۲۳ ملک محمد امین صاحب (جالندھر) ۱۳ جمادی الاول ۱۳۵۶؁ھ ۲۲ جولائی۱۹۳۷؁ء

(جواب ۴۶۴) عورتوں کو جمعہ کی نماز میں شرکت کی ترغیب و تلقین اس حدیث کے خلاف ہے ۔ عن ابی عمرو الشیبانی انہ رای عبداللہ یخرج النساء من المسجد یوم الجمعۃ ویقول اخرجن الیٰ بیوتکن خیر لکن (رواہ الطبرانی فی الکبیر ورجالہ موثقون کذافی مجمع الزوائد)  (۲) یعنی ابو عمرو شیبانی بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کو دیکھا کہ جمعہ کے روز عورتوں کو مسجد سے نکالتے تھے اور فرماتے تھے کہ اپنے گھروں کو جاؤ یہ تمہار ے لئے بہتر ہے ۔      یعنی  عورتوں کے لئے گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں جانے  اور جمعہ پڑھنے سے بہتر ہے‘ صحابہ کرامؓ کے زما نہ کا طرز عمل یہ تھا پھر آج فتنہ و فساد کے زمانہ میں اس کے خلاف  مسجد میں آنے کی ترغیب دینا  ظاہر ہے کہ غلط ہے۔  محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ‘ دہلی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved