• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

عورتوں کا ختنہ کروانا ضروری نہیں البتہ جائز ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

خواتين كا ختنہ کیا ہوتا ہے؟

عورت کی شرم گاہ کا وہ حصہ جسے انگریزی میں clitoris  اور اردو  میں’’ہیچا‘‘ یا ’’چوچولہ‘‘ کہتے ہیں ۔یہ زنانہ اعضائے جنسی کا وہ حساس ترین تن جانے والا چھوٹا سا دانہ ہے جو شرم گاہ کے اوپر ی سرے پر ہوتا ہے ۔عورت کو جنسی لطف اس کی حساسیت کی وجہ سے ہوتا ہے ۔اس کو مکمل طور پر کاٹ دینا  یا اس اس کے ایک حصے کو کاٹناعورت کا ختنہ کہلاتا ہے ۔ بہت سے لوگ اس چیز کو نہیں جانتے اور علم دینا بھی  ایک صدقہ جاریہ ہے۔حضرت اس کی کوئی حقیقت ہے کیا؟اگر ضروری ہوتا  تو اس کے احکامات ،ترتیب اور طریقہ وغیرہ کی وضاحت فرمادیں۔جزاک اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کے لیے ختنہ کروانا جائز ہے ،لیکن یہ ضروری حکم نہیں ہے اور نہ ہی عورتوں کے لیے یہ سنت ہے۔

في الدر المختار 482/10

وختان المراة ليس سنة بل مكر مة للرجال ،وقيل سنة

(وقال الشامي تحته)قوله(وختان المراة) الصواب ”خفاض“ لانه لا يقال في حق المراة ختان وانما يقال خفاض قوله(بل مكرمة للرجال)لانه الذ في الجماع، زيلعي قوله(و قيل سنة)جزم به البزازي معللا بانه نص علي ان الخنثى تختن ولو كان ختانها مكرمة لم تختن الخنثي لاحتمال ان تكون امراة ،ولكن لا كالسنة في حق الرجال

اقول :ختان الخنثي لاحتمال ان تكون رجلا ،و ختان الرجل لا يترك فلذا كان سنة احتياطاولا يفيد ذلك سنيته للمراة فتامل.

 و في كتاب الطهارة من سراج الوهاج : اعلم ان الختان سنة عندنا للرجال

والنساء .وقال الشافعي واجب وقال بعضهم :سنة للرجال مستحب للنساء لقوله عليه السلام ختان الرجال سنة و ختان النساء مكرمة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved