- فتوی نمبر: 8-174
- تاریخ: 14 فروری 2016
استفتاء
محترم مفتی صاحب! ایک مسئلے میں آپ سے شریعت کی رہنمائی در کار ہے۔
مارکیٹ میں اس وقت جو اشیاء استعمال دستیاب ہیں، ان میں کچھ چیزیں تو ایسی ہیں جو مرد و عورت کے لیے مساوی ہیں، جبکہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن پر لکھا ہوتا ہے “فار مین” (مردوں کے لیے) یا “فار ویمن” (عورتوں کے لیے)۔ ان میں خاص طور سے باڈی سپرے وغیرہ نمایاں ہیں۔
’’مردوں کے لیے‘‘ والی چیز کیا عورتیں استعمال کر سکتی ہیں؟ اور اس کے عکس کا کیا حکم ہے؟ کیا ایسا کرنا مشابہت میں تو داخل نہیں ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ضابطہ یہ ہے کہ جن اشیاء کا استعمال عرف و معاشرے میں مردوں کے ساتھ خاص سمجھا جاتا ہو، ایسی اشیاء کا استعمال عورتوں کے لیے جائز نہیں۔ اسی طرح جن اشیاء کا استعمال عرف و معاشرے میں عورتوں کے ساتھ خاص سمجھا جاتا ہو، ان اشیاء کا استعمال مردوں کے لیے جائز نہیں۔ محض کسی چیز پر “فار مین” یا “فار ویمن” لکھا ہوا ہونے کا اعتبار نہیں۔ کیونکہ بعض باڈی سپرے ایسے بھی ہیں جن پر اگرچہ “فار مین” یا “فار ویمن” لکھا ہوتا ہے، لیکن عرف و معاشرے میں ایسے سپرے کا استعمال مردوں یا عورتوں کے ساتھ مخصوص نہیں سمجھا جاتا۔
(قال قيل لعائشة أن امرأة تلبس النعل) أي التي يختص بالرجال فما حكمها؟ (قالت لعن رسول الله الرجلة) بضم الجيم (من النساء) أي المتشبهة في الكلام و اللباس بالرجال. (مرقاة المفاتيح: 8/ 246)
(و المتشبهين من الرجال بالنساء) بأن تلبس لبسة النساء و يتزيّا بزيهن و عكسه حرام. (بذل المجهود: 15-16/ 426)
و عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله طيب الرجال ما ظهر ريحه و خفي لونه، و طيب النساء ما ظهر لونه و خفي ريحه. (مرقاة المفاتيح: 8/ 225) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved